1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کے لیے 450 ملین ڈالر کی رقوم جاری کر دی گئیں

عاطف بلوچ18 اپریل 2014

امریکی حکومت نے وزارت خزانہ کو اجازت دے دی ہے کہ وہ ایران کو 450 ملین ڈالر جاری کر دے۔ تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام کی وجہ سے ایران کے یہ اثاثے منجمد کر دیے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1BkWx
تصویر: AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین عبوری ڈیل کے تحت ایرانی حکومت نے تمام تر وعدوں کو وفا کیا ہے، اس لیے امریکا میں منجمد اس کے کچھ اثاثے ریلیز کیے جا رہے ہیں۔

امریکی حکومت کے اس اعلان سے قبل اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایجنسی برائے جوہری توانائی (آئی اے ای اے) کی طرف سے جاری کی گئی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نومبر میں طے پانے والی اس چھ ماہ دورانیے کی ڈیل کے تحت تہران حکومت نے اپنی متنازعہ جوہری سرگرمیوں کو جزوی طور پر روک دیا ہے۔ یاد رہے کہ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین گزشتہ برس طے پانے والی اس ڈیل کے تحت جہاں ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں کو محدود بنانا تھا، وہیں، اس پر عائد عالمی پابندیوں میں بھی نرمی کی جانا تھی۔

Iran Atomverhandlung Sarif Ashton Schmid April 2014
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اور یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹنتصویر: picture-alliance/AP

یہ امر اہم ہے کہ اسرائیل اور مغربی ممالک کو خدشات لاحق ہیں کہ ایران اپنے جوہری پروگرام سے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کی کوشش میں ہے۔ تاہم تہران ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔ اسی تنازعے کے خاتمے کے لیے گزشتہ برس ایران نے سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک اور جرمنی کے ساتھ ایک ڈیل کو حتمی شکل دی تھی۔ اس دوران آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں نے تہران کے جوہری پروگرام پر بھرپور نظر رکھی اور اپنی رپورٹیں مرتب کیں۔

جمعرات کے دن جاری کی جانے والی ایک تازہ رپورٹ میں جوہری توانائی کے اس عالمی ادارے نے کہا کہ ایران چھ ماہ دورانیے کی اس ڈیل پر عمل کر رہا ہے اور اب مئی میں عالمی طاقتیں ایرانی جوہری مذاکرات کاروں کے ساتھ دوبارہ ملاقات کریں گی تاکہ اس عبوری ڈیل کو طویل المدتی بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔

ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کی عالمی ٹیم کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے کہہ رکھا ہے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کا آئندہ دور بہت زیادہ جامع ہو گا۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ نے مزید کہا تھا کہ مقصد یہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ایران کا جوہری پروگرام واقعی صرف سول مقاصد کے لیے ہے۔ اس خاتون سفارتکار کے بقول اس یقین دہانی کے بعد تہران پر عائد عالمی پابندیوں کو بھی اٹھا لیا جائے گا۔