1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات ’طول‘ پکڑ سکتے ہیں

23 نومبر 2014

آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام پر ہونے والے مذاکرات ہفتے کو بھی جاری رہے۔ ذرائع کے مطابق فریقین کے درمیان موجود اختلافات کے تناظر میں مذاکرات طول پکڑ سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DrkE
تصویر: Reuters/Leonhard Foeger

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فریقین کی کوشش ہے کہ باہمی اختلافات کو کم سے کم کیا جا سکے، تاہم اس سلسلے میں فریقین کے درمیان متعدد امور پر اختلاف رائے اب بھی موجود ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی وزیرخارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ جاری بات چیت میں متعدد امور پر واضح خلیج موجود ہے، جسے پاٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ ان مذاکرات کے ذریعے کسی حتمی ڈیل تک پہنچنے کی بابت طے شدہ ڈیڈلائن 24 نومبر ہے، تاہم فریقین کے درمیان موجود اختلافات کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ اس ڈیڈلائن میں توسیع ہو سکتی ہے۔

ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان جاری ان مذاکرات کے ذریعے یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ ایران مستقبل میں جوہری ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت سے دور ہو جائے اور دوسری جانب تہران حکومت اپنے خلاف عائد سخت بین الاقوامی پابندیوں سے چھٹکارا چاہتی ہے اور یورینیم کی افزودگی کے حق سے دستبردار ہونے کو بھی تیار نہیں۔

Iran Atomgespräche 21.11.2014 Wien
یہ مذاکرات ہفتے کے روز بھی جاری رہےتصویر: Reuters/Heinz-Peter Bader

سفارت کاروں کا خیال ہے کہ ان مذاکرات میں کسی معاہدے کے لیے فریم ورک پر تو اتفاق رائے ہو سکتا ہے، تاہم اس پیچیدہ معاملے کی باریک تفصیلات طے پانے میں ہفتوں یا مہنیوں لگ سکتے ہیں۔

ادھر اختلافات کے باوجود امریکی محکمہء خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں بات آگے بڑھ رہی ہے۔ محکمہء خارجہ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر کیے بغیر روئٹرز کو بتایا کہ ان مذاکرات میں مرکزی نکتہ تو کسی معاہدے تک پہنچنا ہی ہے، تاہم دیگر متعدد آپشنز پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ تاہم اس عہدیدار نے اس بات پر واضح بات نہ کی کہ آیا ان آپشنز میں ڈیڈلائن میں توسیع بھی شامل ہے یا نہیں۔

ادھر یورپی ذرائع نے کہا ہے کہ یورینیم کی افزودگی کی صلاحیت سے متعلق ایران اور مغربی ممالک میں واضح فرق موجود ہے اور اس سلسلے میں کوئی بڑی پیش رفت اب تک نہیں ہو سکی ہے۔

یورپی سفارت کاروں کے مطابق اگلے 48 گھنٹوں میں کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے کے امکانات ’بہت کم‘ ہیں، کیوں کہ ایرانی مذاکرات کار ’بہت زیادہ لچک‘ کا مظاہرہ نہیں کر رہے ہیں۔