1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایتھوپیا:طفیلی کیڑوں کی عفونت کے خلاف اسکول مہم

کشور مصطفیٰ9 جنوری 2015

افریقی ملک ایتھوپیا رواں سال سے اسکولوں کے لیے ایک قومی پیش قدمی شروع کرنے جا رہا ہے جس کا مقصد طفیلی کیڑوں سے پیدا ہونے والی عفونت کا شکار ہونے والے بچوں کا علاج کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EI0Z
تصویر: I.S.A.R. GERMANY

اس پیش قدمی میں شامل ایک فلاحی تنظیم کے مطابق افریقی ملک کینیا میں پہلے ہی سے اس نوعیت کا ایک پروگرام جاری ہے۔ ایتھوپیا میں اب اسی کی عکاسی کرنے والی ایک پیش قدمی شروع کی جا رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں گوناگوں مسائل کے شکار اس افریقی ملک میں بچوں کی صحت کی نگہداشت کے نظام اور بچوں کی اسکول میں حاضری کی صورتحال میں بہت بہتری متوقع ہے۔

بہبود اطفال کے لیے فلاحی کام کرنے والی تنظیم ’ ایویڈنس ایکشن‘ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ایتھوپیا کی حکومت 2020 ء تک ملک میں طفیلی کیڑوں سے پیدا ہونے والی عفونت کے شکار 80 فیصد بچوں کا علاج ممکن بنانے کا ہدف طے کر چُکی ہے۔

قرن افریقہ کی قوم 1980ء سے قحط سالی کا شکار ہے اس کے باوجود اس نے اپنے نظام صحت کو بہتر بنانے کے لیے جو اقدامات کیے ہیں اور ان میں جو کامیابی حاصل کی ہے اُس پر اُسے بین الاقوامی برادری کی طرف سے داد و تحسین ملی ہے۔ ایتھوپیا میں صحت کی سہولیات کی فراہمی اور نظام صحت کو بہتر بنانے میں ’کمیونٹی پروگراموں" کا سب سے بڑا ہاتھ ہے۔

Bildergalerie Turkana Stamm aus Kenia
افریقہ میں بچوں میں پائی جانے والی زیادہ تر بیماریوں کا سبب گندا پانی اور مٹی سے منتقل ہونے والے کیڑے بنتے ہیںتصویر: Reuters/Goran Tomasevic

96 ملین کی آبادی والے ملک ایتھوپیا میں 10 ملین سے زائد بچے مرض توّرق لونیہ میں مبتلا ہیں۔ یہ عارضہ گندے پانی سے نہانے اور اُسے پینے سے جنم لیتا ہے۔ 18 ملین بچوں میں آنتو کا کیڑا پایا جاتا ہے جو مٹی سے جسم میں منتقل ہوتا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو انفیکشن یا عفونت سے محفوظ رکھنے کے لیے اُنہیں غذائیت سے بھرپور کھانے فراہم کرنا بہت ضروری ہے۔ مطلوبہ غذائیت نہ ملنے کے سبب بچوں میں خون کی کمی، پیدا ہو جاتی ہے جو طرح طرح کی بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔ خون میں ہیموگلوبن کی کمی سے جسم کا مدافعتی نظام ناقص ہو جاتا ہے اور بچے کی نشو نما کمزور رہ جاتی ہے۔

امریکا میں قائم بہبود اطفال کے لیے فلاحی کام کرنے والی تنظیم ’ ایویڈنس ایکشن‘ کینیا میں وہاں کی حکومت کے ساتھ اسی نوعیت کے ایک پروگرام پر کام کر رہی ہے۔ اس تنظیم کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ کینیا میں اس سلسلے میں حاصل کیا جانے والا تجربہ اور وہاں حاصل کی جانے والی مہارت کا بھرپور استعمال کر کہ ایتھوپیا کے بچوں کا علاج ممکن ہوا ہے۔

Kenia Schulklasse in Nairobi
کینیا کےاسکول میں صحت سے متعلق پروگرام کامیاب ثابت ہوا ہےتصویر: Getty Images

طفیلی کیڑوں سے پیدا ہونے والی عفونت کا شکار ہونے والے بچوں کا علاج کرنے کے لیے کینیا میں جاری اس پروگرام کا دوسرا مرحلہ گزشتہ برس یعنی 2014ء مارچ کے ماہ میں مکمل ہوا۔ اس دوران 15 ہزار اسکولوں کے 6.4 ملین بچوں کو علاج فراہم کیا گیا۔ یہ تمام اسکول طفیلی کیڑوں سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے ہائی رسک ریجن میں شامل تھے۔

’ ایویڈنس ایکشن‘ کا کہنا ہے کہ اس طرح کے پروگراموں کو کامیاب طریقے سے چلانے کے لیے اسکول سب سے زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں کیونکہ آسانی تربیت کے ذریعے اسکول کے اساتذہ کو تیار کیا جا سکتا ہے کہ وہ بچوں کو حفظان صحت کے اُصول سکھانے کے ساتھ ساتھ انہیں ضروری ادویات کھانے پر مجبور کریں۔ اس تنظیم کے مطابق زیادہ تر بچوں کو سال میں ایک گولی کھلائی گئی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید