1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایبولا کے متاثرین ’گھروں پر موت کے منتظر‘

ندیم گِل23 اگست 2014

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ ایبولا وائرس کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 1400 سے تجاوز کر گئی ہے اور بیماری کی لاعلاج نوعیت کی وجہ سے بعض مریض طبی امداد کے بغیر گھروں پر ہی مرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CzaY
تصویر: John Moore/Getty Images

جنیوا میں قائم ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے جمعہ 22 اگست کو ایک بیان میں میں بتایا کہ مغربی افریقہ کے متاثرہ ملکوں میں ایبولا کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 1427 تک جا پہنچی ہے۔

اس ادارے کا کہنا ہے کہ اس خطے میں ایبولا کے 2615 تصدیق شدہ یا مشتبہ کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق رواں ہفتے منگل اور بدھ کو لائبیریا، گنی، سیرا لیون اور نائجیریا میں 142 نئے کیسز اور 77 ہلاکتیں رپورٹ کی گئی ہیں۔

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق بہت سے لوگوں نے اپنے مریضوں کو گھروں میں رکھا جس کی وجہ سے ایبولا کی تباہی کھل کر سامنے نہ آ سکی۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ چونکہ ایبولا کا کوئی علاج نہیں ہے، اس لیے اس وائرس سے متاثرہ بعض لوگ گھروں پر مرنے کو ترجیح دے رہیں۔ لائبیریا اور سیرا لیون کو بالخصوص اس صورتِ حال کا سامنا ہے جہاں ایبولا متاثرین کے لیے کلنک کا ایک ٹیکہ بنا ہوا ہے اور معاشرہ انہیں ٹھکرا رہا ہے۔

Ebola Bekämpfung Uganda
افریقہ میں بعض لوگ یہ ماننے کو تیار نہیں کہ ایبولا کا کوئی وجود ہےتصویر: picture-alliance/dpa

مغربی افریقہ میں بعض لوگ بدستور ایبولا کے وجود سے انکار کرتے ہیں جبکہ بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ مریضوں کو معاشرے سے علیحدہ رکھنے کے لیے بنائے گئے طبی مراکز اس وائرس کے پھیلاؤ کا ذریعہ ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایبولا سے متاثرہ ملکوں میں طبی عملے، سامان اور آلات کی کمی ہے۔ ہسپتال بھرے پڑے ہیں جبکہ تشخیص کی سہولتیں بھی کم پڑ رہی ہیں۔ بہت سے طبی مراکز بند کر دیے گئے ہیں جن کا عملہ اس وائرس کا شکار بننے کے ڈر سے بھاگ گیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ لائبیریا کے دارالحکومت مونروویا اور دیگر علاقوں میں تقریباﹰ تمام طبی مراکز بند پڑے ہیں۔

اس ادارے کا کہنا ہے کہ وہاں جب بھی کوئی نیا طبی مرکز قائم کیا جاتا ہے تو وہ مریضوں سے فوری طور پر بھر جاتا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ طبی کارکنوں کی جانب سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے برعکس متاثرہ لوگوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ مونروویا میں گزشتہ ہفتے 20 بستروں پر مشتمل ایک مرکز قائم کیا گیا جہاں فوراﹰ ہی 70مریض پہنچ گئے۔

خیال رہے کہ ابھی تک ایبولا کا کوئی علاج نہیں ہے۔ البتہ ایک تجرباتی دوا ZMappسامنے آئی ہے جسی کی محض پانچ خوراکیں ہی دستیاب تھیں جو چھ متاثرین کو دی گئی ہیں۔ ان میں سے دو امریکی طبی کارکن تھے جو صحت یاب ہو چکے ہیں، تین افریقی ڈاکٹروں کی حالت بہتر ہو رہی ہے جبکہ اسپین کے ایک مسیحی رہنما کی موت واقع ہو چکی ہے۔