1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایبولا کے خلاف جنگ میں جرمنی بھی شریک ہو گیا

عاطف بلوچ20 ستمبر 2014

مغربی افریقی ممالک میں ایبولا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جرمنی اور فرانس نے بھی تعاون کا اعلان کر دیا ہے۔ اس مہلک وباء کے نتیجے میں 2600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ساڑھے پانچ ہزار اس وباء سے متاثر ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DG17
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جمعے کے دن کہا کہ برلن حکومت سنیگال کے دارالحکومت ڈکار میں اپنے فوجی طیارے تعینات کرے گی، جہاں سے متاثرہ ممالک یعنی سیرالیون، گنی اور لائبیریا میں امداد پہنچائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایبولا وائرس کی وباء سے نمٹنے کے لیے جرمنی نہ صرف تربیت یافتہ ماہرین روانہ کرے گا بلکہ ساتھ ہی موبائل کلینک بھی متاثرہ علاقوں میں کام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمن ماہرین مقامی طبّی اہلکاروں کو تربیت بھی فراہم کریں گے۔

جرمن چانسلر میرکل نے اس وباء کی تباہ کاریوں کے تناظر میں مزید کہا، ’’فی الحال مسئلہ رقوم کا نہیں ہے بلکہ انتظامی صلاحیت کا ہے۔‘‘ انہوں نے اس وباء کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ایبولا پر کنٹرول کے لیے عالمی سطح پر جاری کوششوں میں تیزی لانا ہوگی۔ واضح رہے کہ اس وائرس کے نتیجے میں زیادہ تر متاثر ہونے والے ممالک سیرالیون، گنی اور لائبیریا ہی ہیں۔

Merkel Regierungserklärung 01.09.2014
جرمن چانسلر میرکل نے ایبولا وائرس کے پھیلاؤ پر تشویش بھی ظاہر کی ہےتصویر: Getty Images

جمعے کے دن ہی جرمن صدر یوآخم گاؤک نے بھی کہا کہ برلن حکومت بھی ایسے غریب افراد کی ہر ممکن مدد کرے گی، جو بیرونی مدد کے بغیر شدید مشکلات کا شکار ہو سکتے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جرمن فوج کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمنی اور فرانس نے متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان پہنچانے کے ایک مشترکہ مشن پر اتفاق رائے کر لیا ہے، ’’اس مقصد کے لیے سو فوجی دستے اور چار Transall C-160 طیارے ڈکار یا مالی کے دارالحکومت بماکو میں تعینات کیے جائیں گے۔‘‘

اس مشن کے قیام کے حوالے سے جرمن وزیر دفاع اُرسلا فان ڈیئر لاین اور فرانسیسی وزیر دفاع اِیو لودریاں نے ایک ملاقات بھی کی، جس کے بعد جرمن وزارت دفاع نے یہ بھی کہا کہ برلن کی طرف سے امداد کی پیشکش اس لیے کی گئی ہے تاکہ اس بیماری کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے انتظامی امور کو بہتر بنایا جا سکے۔ بتایا گیا ہے کہ جرمنی اور فرانس کا مشترکہ فضائی مشن ہفتہ ورانہ بنیادوں پر سو ٹن ادویات اور دیگر امدادی سامان متاثرہ علاقوں میں پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

رواں برس فروری میں پھوٹنے والی اس وباء سے سب سے زیادہ متاثر سیرالیون ہوا ہے، جہاں ساڑھے پانچ سو افراد لقمہ اجل بنے ہیں جبکہ سولہ سو افراد اس بیماری میں مبتلا پائے گئے ہیں۔ اس افریقی ملک کے صدر ایرنسٹ کوروما نے ایک مقامی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے، ’’ غیر معمولی حالات میں غیر معمولی کوششیں درکار ہوتی ہیں اور اس وقت ہمیں غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے۔‘‘ یہ امر اہم ہے کہ یہ وباء اب نائجیریا اور سینیگال کے علاوہ دیگر افریقی ممالک میں بھی پہنچ چکی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید