1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایبولا کی تجرباتی دوا کارگر ثابت ہو گئی

ندیم گِل30 اگست 2014

ایبولا وائرس کے خلاف تجرباتی دوا کو ’مکمل طور پر‘ کارگر پایا گیا ہے۔ یہ بات اس دوا کے بندروں پر کیے گئے ایک تجربے کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس پیش رفت کا اعلان برطانوی جریدے نیچر میں کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1D3uw

اس دوا کو Zmapp کا نام دیا گیا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بندروں پر اس کے کامیاب تجربے سے اسے وسیع پیمانے پر مریضوں کو فراہم کرنے کی راہ میں حائل ایک بڑی رکاوٹ دُور ہو گئی ہے۔

بندروں پر کامیاب تجربے کی خبر جمعہ انتیس اگست کو برطانوی جرنل نیچر کے آن لائن ایڈیشن میں دی گئی۔ اس میں پبلک ہیلتھ ایجنسی آف کینیڈا کے محققین نے بتایا کہ اٹھارہ بندروں کو ایبولا کی اس دوا کی بھاری خوراکیں دی گئیں اور وہ مکمل طور پر صحت یاب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بعض بندروں کو وائرس میں مبتلا ہونے کے پانچ روز بعد دوا دینے پر بھی مثبت نتائج سامنے آئے۔

محققین کے مطابق اس تجربے میں تین متاثرہ بندروں کو دوا نہیں دی گئی جو آٹھ روز میں ہلاک ہو گئے۔

Ebola / Liberia / Monrovia
مغربی اور وسطی افریقہ کے متعدد ممالک ایبولا کی گرفت میں ہیںتصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق غیرجانبدار ماہرین نے اس پیش رفت کا خیر مقدم کیا ہے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انسانوں پر اس کا اثر واضح نہیں ہے کیونکہ جن متاثرین کو یہ دوا دی گئی ان میں سے دو انتقال کر گئے تھے۔

برطانیہ کی یونیورسٹی آف واروِک کے پروفیسر ڈیوڈ ایوانز کا کہنا ہے کہ اسے وسیع پیمانے پر فراہم کرنے سے پہلے انسانوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہو گا۔ یہ دوا اب تک سات متاثرہ طبی کارکنوں کو دی جا چکی ہے۔

ان میں دو امریکی، تین افریقی، ایک برطانوی اور ایک ہسپانوی شامل ہے۔ اسپین کے مشنری اور افریقہ کے ایک طبی کارکن کی موت واقع ہو چکی ہے۔  امریکی طبی کارکنوں کی مکمل صحت یابی کا اعلان کیا جا چکا ہے جبکہ برطانوی نرس اور بقیہ افریقی طبی کارکنوں کی صحت بہتر ہو رہی ہے۔

عام پر تجرباتی دواؤں کا پہلے جانوروں پر ہی تجربہ کیا جاتا ہے اور اس کے بعد ہی انہیں انسانوں کو دیا جاتا ہے تاکہ ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ تاہم یہ دوا جانوروں پر تجربےسے قبل ہی ایبولا کے چند مریضوں کو دے دی گئی تھی۔ مغربی افریقہ میں ایبولا کی حالیہ تباہ کارویوں نے طبی ماہرین کو یہ فیصلہ کرنے پر مجبور کیا تھا۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بارہ اگست کو اس دوا کو تجرباتی طور پر انسانوں کو دیے جانے کی منظوری دی تھی۔ اس کا کہنا تھا کہ تباہ کُن وبا کے تناظر میں اسے تجرباتی طور پر استعمال کرنا اخلاقی طور پر جائز ہے۔