1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایبولا کا شکار امریکی ڈاکٹر مکمل صحت یاب

عاطف بلوچ11 نومبر 2014

امریکی طبی حکام نے بتایا ہے کہ ایبولا وائرس میں مبتلا ہو جانے والے نیو یارک کے ڈاکٹر کریگ سپنسر مکمل طور پر صحت یاب ہو گئے ہیں اور انہیں منگل کے دن ہسپتال سے فارغ کر دیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1Dl28
تصویر: Reuters/E. Munoz

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے نیو یارک سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکا میں ایبولا وائرس میں مبتلا آخری معلوم مریض کریگ سپنسر بھی مکمل طور پر صحت یاب ہو گئے ہیں۔ 33 سالہ ڈاکٹر سپنسر 23 اکتوبر کو ایبولا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد ایچ ایچ سی بیلوَو ہسپتال سینٹر میں داخل کرائے گئے تھے۔ وہ نیو یارک کے پہلے شہری تھے، جن ميں اس جان لیوا مرض کی تشخیص ہوئی تھی۔

پیر کے دن ایچ ایچ سی بیلوَو ہسپتال سینٹر کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا، ’’ایک مکمل اور جامع طریقہ علاج کی بدولت ایبولا کا شکار ہونے والے ڈاکٹر سپنسر کو ایبولا فری قرار دیا جاتا ہے۔‘‘ اس بیان کے مطابق وہ صحت عامہ کے لیے اب بالکل خطرہ نہیں ہیں۔ وہ گنی میں ایبولا میں مبتلا لوگوں کے علاج کے دوران اس وائرس کا شکار ہو گئے تھے۔

Amos Sawboh mit Ebola-Waisenkindern
مغربی افریقی ممالک سے پھوٹنے والی اس وباء کے نتیجے میں پانچ ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیںتصویر: DW/J. Kanubah

ڈاکٹر سپنسر سترہ اکتوبر کو گنی سے جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ پہنچے تھے۔ طبی حکام کے مطابق امریکا پہنچنے پر وہ اپنی منگیتر اور دو دوستوں کے ساتھ قریبی رابطے میں تھے اور بیمار ہونے سے قبل انہوں نے شہر کی پبلک ٹرانسپورٹ بھی استعمال کی تھی، اس وجہ سے نیو یارک کے کچھ شہریوں میں ایبولا کے پھیلاؤ کے حوالے سے تشویش بھی لاحق ہو گئی تھی۔

یہ امر اہم ہے کہ نیو یارک ایک ایسا امریکی شہر ہے، جو بیرون ممالک سے امریکا آمد کا ایک مصروف ترین مقام ہے۔ اس شہر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ ایبولا کے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے مکمل تیار ہے۔ مغربی افریقی ممالک سے پھوٹنے والی اس وباء کے نتیجے میں پانچ ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق لائبیریا، گنی اور سیرا لیون سے ہے، جہاں سے یہ وائرس پھیلنا شروع ہوا تھا۔

امریکا میں ایبولا کے 9 مریضوں کا علاج کیا گیا ہے، جن میں سے صرف ایک ہی شخص ہلاک ہوا ہے۔ اس وائرس میں مبتلا ٹامس ایرک ڈونکن آٹھ اکتوبر کو ٹیکساس میں ہلاک ہوئے تھے۔ وہ اپنے مقامی ملک لائیبریا سے سفر کے بعد جب امریکا پہنچے تھے تو ان میں یہ مہلک وائرس پایا گیا تھا۔ ان کا علاج کرنے والی دو نرسیں بھی ایبولا کا شکار ہو گئی تھیں لیکن علاج کے بعد وہ بھی تندرست قرار دے دی گئی تھیں۔