1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایبولا وبا: حفاظتی اقدامات کے باجود پھیلاؤ میں اضافہ

عابد حسین2 اگست 2014

مغربی افریقی ممالک میں مہلک بیماری ایبولا کی وبا کے خلاف جاری اقدامات بظاہر ناکافی دکھائی دے رہے ہیں۔ عالمی ادارہٴ صحت کی سربراہ کے مطابق اگر اِس وبا پر قابو نہ پایا گیا تہ یہ کنٹرول سے باہر ہو جائے گی۔

https://p.dw.com/p/1CnqK
تصویر: Reuters

مغربی افریقہ کے ملک گِنی کے دارالحکومت کوناکری میں گِنی کے علاوہ سیرالیون اور لائبیریا کے درمیان ہونے والی ریسپونس میٹنگ میں عالمی ادارہٴ صحت کی سربراہ ڈاکٹر مارگریٹ چن نے بھی شرکت کی۔ اس سربراہ اجلاس میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے 100 ملین ڈالر سے ایبولا وبا کو کنٹرول کرنے کے خصوصی پلان کا اعلان کیا گیا۔ اِس خصوصی ریسپونس پلان کے تحت ایبولا وبا کے مریضوں اور بیماری کے سدِباب کے لیے سینکڑوں امدادی ورکروں کی تعیناتی بھی شامل ہے۔

کوناکری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی سربراہ ڈاکٹر مارگریٹ چن کا کہنا تھا کہ ایبولا بیماری کے خلاف ایک بھرپور جنگ شروع کرنے کا وقت آ گیا ہے اور اِس موقع پر ایک کوتاہی یا لغزش سے یہ کنٹرول سے باہر ہو کر اپنی گرفت میں کئی دوسرے قریبی ملکوں کو لے سکتی ہے۔ ڈاکٹر چن کا مزید کہنا ہے کہ ایبولا بیماری کی وبا کے سماجی و اقتصادی اثرات سارے براعظم پر بے پناہ ہو سکتے ہیں۔ ایبولا کے خلاف ڈبلیو ایچ او کے ریسپونس پروگرام میں امریکا کی جانب سے مالی امداد بھی شامل ہو گی۔امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے مزید امداد کا اعلان اگلے ہفتے کے دوران واشنگٹن میں ہونے والی امریکا افریقہ سمٹ کے دوران ممکن ہے۔

Dr Margaret Chan
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی سربراہ ڈاکٹر مارگریٹ چنتصویر: picture-alliance/dpa

طبی غیر سرکاری تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے بھی عالمی ادارہ صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایبولا بیماری کی وبا کو ختم کرنے کے لیے انتہائی اہم اور ضروری فیصلے فوری طور پر کرے کیوں کہ تاخیر سے صورت حال خراب سے خراب تر ہو جائے گی۔ اِس تنظیم کے 550 امدادی ورکرز متاثرہ علاقوں میں طبی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے بیان میں کہا گیا کہ سیرالیون میں اُس کے پاس بے شمار مریض پہنچے ہیں جب کہ لائبیریا کو طبی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ اِس بیان میں مزید بتایا گیا کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران اِس وبا میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے اور سیرالیون اور لائبیریا میں ایبولا کے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے مطابق گنی میں چند ایام کے وقفے کے بعد گزشتہ ہفتے کے دوران مزید ہلاکتوں کے علاوہ ایبولا سے متاثرہ مریض خصوصی طبی مراکز لائے گئے ہیں۔

رواں برس مارچ میں ایبولا بیماری کا پہلا مریض سامنے آیا تھا۔ اب تک اِس بیماری کی لپیٹ میں رپورٹ کیے گئے مریضوں کی تعداد 1323 ہے۔ اِن میں سے ستر فیصد کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد 739 ہے۔ سب سے زیادہ متاثر ممالک گنی، لائبیریا اور سیرالیون کے ہیں۔ گنی میں ایبولا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 339 ہے۔ سیرالیون میں 233 اور لائبریا میں 156 اِس وبا سے ہلاک ہوئے ہیں۔ ایک اور افریقی ملک نائجیریا میں ایک مریض کی ہلاکت کا بتایا گیا ہے۔ دو امریکی امدادی ورکرز بھی ایبولا کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔ اِن کو انہی دنوں میں امریکا منتقل کیا جا رہا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید