1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایبولا وائرس کے مریضوں میں تین گنا اضافہ ہو سکتا ہے، ڈبلیو ایچ او کا انتباہ

عاطف بلوچ23 ستمبر 2014

عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایبولا وائرس کی روک تھام کے لیے فوری طور پر مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو نومبر کے اوائل میں ہی اس وباء میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DHEs
تصویر: picture alliance/dpa/Ministry of Defense

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے حوالے سے بتایا ہے کہ نومبر کے آغاز میں ہی مغربی افریقہ میں اس بیماری سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد تیزی سے بڑھتی ہوئی بیس ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔ منگل کے دن یہ پیش گوئی ’نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن‘ میں جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ میں کی گئی ہے۔ اس رپورٹ کی تیاری میں لندن کے امپیریل کالج کے ماہرین نے بھی ریسرچ کی ہے۔

رواں برس فروری میں مغربی افریقی ممالک سے پھوٹنے والی اس وبا میں اب تک اٹھاون سو افراد متاثر ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر کیس گنی، لائبیریا اور سیرالیون میں نوٹ کیے گئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے اندازوں کے مطابق یہ وباء اب تک کوئی اٹھائیس ہزار افراد کو ہلاک بھی کر چکی ہے۔

Lothar Wagner von Don Bosco Mondo e.V.
عالمی ادارہ صحت نے زور دیا ہے کہ اس وباء کے خلاف احتیاطی اقدامات کیے جانے چاہییںتصویر: Don Bosco Mondo e.V.

منگل کو جاری کی جانے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متاثرہ آبادی کی عادات، وہاں کے نظام صحت اور اس وباء کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کیے جانے والے غیر مؤثر اقدامات کی وجہ سے اس انفیکشن سے بہت زیادہ افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔ مزید کہا گیا ہے، ’’ہنگامی طور پر مؤثر تدابیر اور اقدامات کے بغیر ایبولا وائرس سے متاثر اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہو سکتا ہے۔‘‘ کہا گیا ہے کہ خطرہ ہے کہ اس وائرس کے نتیجے میں ہفتہ وار سینکڑوں یا ہزاروں افراد تک پہنچ سکتا ہے۔

مغربی افریقہ کے تین ممالک گنی، لائبیریا اور سیرالیون ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور وہاں سے لوگ بڑی تعداد میں ایک ملک سے دوسرے ملک سفر کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے اس وباء میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ ان ممالک میں مختلف تنازعات کے باعث نہ صرف ماہر طبی اہکاروں کا فقدان ہے بلکہ وہاں کا صحت عامہ کا شعبہ بھی کمزور ہے۔ رپورٹ کے مطابق نائجیریا میں یہ بیماری اتنی تیزی سے نہیں پھیل سکی ہے کیونکہ وہاں کا ہیلتھ سسٹم ان ممالک کی نسبت زیادہ مضبوط ہے۔

اقوام متحدہ کے اس ادارے نے یہ بھی کہا ہے کہ اس بیماری سے نمٹنے کے لیے ویکسین اور دیگر ادویات ابھی تجرباتی مراحل سے گزر رہی ہیں اور وہ اتنی بڑی آبادی کے لیے کئی ماہ تک دستیاب نہیں ہو سکیں گی۔ اس لیے عالمی ادارہ صحت نے زور دیا ہے کہ اس وباء کے خلاف احتیاطی اقدامات کیے جانے چاہییں۔