1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایبولا وائرس مزید پھیلتا ہوا، نائجیریا اور سعودی عرب میں بھی ہلاکتیں

عاطف بلوچ7 اگست 2014

ایبولا وائراس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 932 ہو گئی ہے جبکہ اس وباء سے نائجیریا اور سعودی عرب میں بھی ہلاکتیں رپورٹ کی گئی ہیں۔ عالمی ا دارہ صحت نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششیں دوگنا کر دی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CqZU
تصویر: Reuters

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بدھ کے دن بتایا ہے کہ مغربی افریقہ سے پھوٹنے والی یہ وباء تیزی سے پھیل رہی ہے۔ تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق اس وائرس نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران کم ازکم 932 افراد کی جان لے لی ہے جبکہ ایک ہزار 711 افراد اس میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ڈبلیو ایچ او کے حوالے سے بتایا ہے کہ بروز ہفتہ تا پیر اس مہلک وائرس نے کم از کم 45 افراد کی جان لے لی جبکہ گنی، لائیبریا، سیرالیون اور نائجیریا میں مزید 108 افراد اس وائرس میں مبتلا پائے گئے ہیں۔

اس تازہ صورتحال میں لائیبریا کی صدر ایلن جانسن سرلیف نے ملک میں نوے دن کی ہنگامی حالت کا نفاذ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس وائرس نے ملک کی سکیورٹی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے عوام کو تاکید کی ہے کہ وہ اس بیماری سے بچنے کے لیے انتہائی سنجیدگی کے ساتھ احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ لائیبریا میں طبی عملے کے ساٹھ افراد بھی اس وائرس کے نتیجے میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

Ebola Westafrika
ایبولا وائرس سے بچنے کے لیے تشہیری مہم بھی چلائی جا رہی ہےتصویر: picture alliance/AP Photo

ادھر ابوجہ حکومت نے بھی اس وائرس سے نمٹنے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ بدھ کے دن نائجیریا کے شہر لاگوس میں ایک نرس بھی ایبولا وائرس میں مبتلا ہونے کی وجہ سے ہلاک ہو گئی۔ حکام نے بتایا ہے کہ وہ اس وائرس کے شکار افراد کے علاج پر مامور تھی۔ بتایا گیا ہے کہ وہاں طبی عملے کے دیگر پانچ افراد بھی مشتبہ طور پر اس وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔

مغربی افریقی ممالک میں خصوصی طبی عملہ اس امر کو یقینی بنانے کی کوشش میں ہے کہ ایسے افراد جو اس وائرس کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں، ان کی لاشیں مختلف علاقوں میں منتقل نہ کی جا سکیں۔ بتایا گیا ہے کہ کچھ ہسپتالوں میں فوج تعینات کر دی گئی ہے تاکہ ایبولا کے شکار افراد کے رشتہ داروں کو ان سے ملنے سے روکا جا سکے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق مقامی رسم و رواج بھی اس وباء کے پھیلنے کا باعث بن رہے ہیں۔

دوسری طرف واشنگٹن میں امریکی صدر باراک اوباما نے امریکا اور افریقی ممالک کی تین روزہ سمٹ کے آخری دن بروز بدھ کہا کہ وہ اس مہلک وباء سے نمٹنے کی کوششوں کے سلسلے میں افریقی اقوام کے ساتھ ہیں۔ بدھ کے دن ہی سعودی عرب کی وزرات صحت نے تصدیق کی کہ جدہ شہر میں ایک سعودی باشندہ ایبولا وائرس جیسی علامات کی وجہ سے ہلاک ہو گیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس شخص نے حال ہی میں تجارت کی غرض سے سیرالیون کا دورہ کیا تھا۔

ایبولا کے پھیلاؤ میں روز بروز اضافے کے تناظر میں عالمی ادارہ صحت کے ماہرین جنیوا میں ایک دو روزہ خصوصی ملاقات کر رہے ہیں۔ گزشتہ روز شروع ہونے والی اس میٹنگ میں اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ اس وباء کے تناظر میں عالمی سطح پر ایک بحرانی صورتحال کا اعلان کیا جانا چاہیے یا نہیں۔

ایبولا وائرس کی وجہ سے جرمن وزارت خارجہ نے مغربی افریقہ کے تین ممالک کے سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔ وزارت خارجہ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ تمام تر بین الاقوامی کوششوں کے باوجود ایبولا وائرس پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے، جس کی وجہ سے جرمن شہریوں کو گینی، لائبیریا اور سیرا لیون کا سفر نہ کرنے کی تنبیہ کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ فضائی کمپنی ایمیریٹس اور برٹش ایئر ویز نے متاثرہ علاقوں کے لیے اپنی پروازیں بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔