ایبولا وائرس: دنیا خوف میں مبتلا
مغربی افریقی ممالک میں چار ہزار افراد ایبولا کے مرض کا شکار ہو کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ یورپ اور امریکا میں اس وائرس کی نشاندہی کے بعد دنیا بھر میں اس وبا کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
ایبولا امریکا اور اسپین میں بھی
امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک نرس کے ابیولا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد پولیس نے اس کے گھر کی ناکہ بندی کر دی تھی۔ یہ مغربی افریقی ممالک سے باہر ایبولا کا دوسرا واقعہ تھا۔ ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ میں بھی ایک نرس ایبولا سے متاثرہ ایک مریض کے علاج کے دوران اس وائرس کا شکار ہو گئی تھی۔
گینی: ایبولا کا پہلا مریض
گزشتہ برس گینی کے ایک گاؤں میلاندو میں پہلی مرتبہ ایبولا کی نشاندہی ہوئی تھی۔ چھ دسمبر 2013ء کو دو سالہ ایک بچہ ایبولا کا شکار ہوا، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اس وائرس سے ہونے والی پہلی ہلاکت تھی۔ بعد میں اس مرض نے بچے کی بہن، والدہ اور دادی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ مارچ 2014ء میں گینی کی حکومت نے عالمی ادارہ صحت کو ایبولا کے پھیلاؤ کے حوالے سے اطلاع دی تھی۔
گینی سے لائبیریا منتقلی
اس موقع پر ایبولا گینی سے پڑوسی ملک لائبیریا تک پہنچ چکا تھا۔ ساتھ ہی سیرا لیون میں بھی کچھ افراد میں اس وائرس کی نشاندہی ہوئی تھی۔ لائبیریا کے دارالحکومت مونروویا میں نرسیں اور ہسپتال کا دیگر عملہ آج کل ہڑتال پر ہے، جس کی وجہ سے صورت حال کے مزید بگڑنے کا اندیشہ ہے۔ سینیگال اور نائجیریا میں اس دوران اس حوالے سے حالات کافی حد تک کنٹرول میں ہیں۔
ایبولا کی روک تھام ممکن ہے
ایبولا جسم میں موجود سیال، خون کی منتقلی یا بیمار افراد کے فُضلے یا قے وغیرہ سے کسی قسم کے رابطے کی وجہ سے پھیلتا ہے۔ اسی وجہ سے گھر میں رہنے والے افراد یا ڈاکٹر اور طبی عملے کو شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ جینیوا میں عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ تواتر کے ساتھ ڈس انفیکشن اور حفاظتی سوٹ کے پہننے سے خود کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ ابھی تک چار سو ڈاکٹر اور طبی عملے کے افراد ایبولا کا شکار ہو چکے ہیں۔
بڑھتی ہوئی ہلاکتیں
ابھی تک چار ہزار سے زائد افراد اور دو ہزار سے زائد لاشوں میں ایبولا کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی سربراہ مارگریٹ چن نے منیلا میں ہونے والی ایک کانفرنس میں کہا تھا کہ ایبولا سے پوری دنیا کو خطرہ ہے۔ ایشیا میں ابھی تک ایبولا سے ملتی جلتی اقسام سامنے آئی ہیں، جو ہلاکت خیز نہیں ہیں۔
جرمنی میں ایبولا کے مریضوں کا علاج
جرمنی میں اس دوران ایبولا سے متاثرہ افراد کا علاج کیا جا رہا ہے۔ یہ مریض مغربی افریقہ سے تعلق رکھنے والے اقوام متحدہ کے کارکن ہیں۔ ان کے علاج کے لیے فرینکفرٹ اور لائپزگ میں خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ صحت کے امور سے متعلق جرمن وزیر ہیرمان گرؤہے کے بقول جرمنی میں اس وائرس کے پھیلنے کے امکانات بہت ہی کم ہیں۔