1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایبولا متاثرین کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کر گئی

افسر اعوان1 جنوری 2015

جان لیوا ایبولا وائرس کا افریقہ کے مغربی ممالک میں ابھی تک پھیلاؤ جاری ہے، خاص طور پر سیرالیون میں۔ دوسری طرف عالمی ادارہ صحت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ایبولا سے ہلاکتوں کی تعداد آٹھ ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1EDqN
تصویر: Johannes Beck

ڈبلیو ایچ کی طرف سے بدھ 31 دسمبر کو جاری کیے گئے تازہ اعداد وشمار کے مطابق اب تک ایبولا سے متاثر ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 20 ہزار کا ہندسہ عبور کر چکی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی طرف سے قبل ازیں 24 دسمبر کو ایبولا سے متعلق اعداد وشمار جاری کیے گئے تھے۔ گزشتہ روز جاری ہونے والی تفصیلات کے مطابق اس دوران 317 مزید افراد اس موذی وائرس کا شکار ہو چکے ہیں اور یوں اب تک ہونے والی کُل ہلاکتوں کی تعداد 7,905 ہو گئی ہے۔ زیادہ تر ہلاکتیں مغربی افریقی ممالک میں ہی ہوئی ہیں۔ جبکہ اب تک ایبولا سے متاثر ہونے والے کُل افراد کی تعداد 20,206 ہے جن میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بھی شامل ہے۔

ایبولا کے سبب اب تک ہونے والی کُل ہلاکتوں کی تعداد 7,905 ہو گئی ہے
ایبولا کے سبب اب تک ہونے والی کُل ہلاکتوں کی تعداد 7,905 ہو گئی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/A. Jallanzo

24 دسمبر کے بعد گزشتہ قریب ایک ہفتے کے دوران ایبولا کے نئے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 476 ہے جن میں سے 337 صرف سیرالیون میں ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 149 صرف دارالحکومت فری ٹاؤن سے ہیں۔ تاہم 28 ستمبر کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ سیرالیون میں تین ہفتوں کے دوران نئے ایبولا کیسز کی تعداد ایک ہزار سے کم ریکارڈ کی گئی ہے جس کا مطلب ہے کہ اس ملک میں اس وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار کم ہو رہی ہے۔

اب تک نو ممالک میں ایبولا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ برطانیہ میں رواں ہفتے ایک نرس میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی جو سیرالیون سے واپس لوٹی تھیں۔ لندن میں ان کا علاج کرنے والے ہسپتال کے مطابق ان کا ایک تجرباتی اینٹی وائرل دوائی کے علاوہ بلڈ پلازمہ کے ذریعے علاج کیا جا رہا ہے۔

ایبولا وائرس قریب ایک برس قبل مغربی افریقہ میں سامنے آیا تھا جب 28 دسمبر 2013ء کو ایک دو سالہ بچے کی اس وائرس کے سبب موت ہوئی تھی۔ تاہم اس کا اصل پھیلاؤ گزشتہ برس مارچ میں شروع ہوا جس کے بعد اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

اس وائرس سے متاثرہ افراد کو تیز بخار ہو جاتا ہے جس کے ساتھ الٹیوں اور اسہال کے ساتھ خون آنا شروع ہو جاتا ہے۔ یہ وائرس جسمانی سیال مادوں کی وجہ سے ایک فرد سے دوسرے کو لگتا ہے۔ اب تک اس بیماری کا علاج معلوم نہیں ہو سکا ہے تاہم متعدد بڑی کمپنیاں اس کے لیے ویکسین کی تیاری میں مصروف ہیں جن کی طبی جانچ جاری ہے۔