ایبولا: متاثرہ افراد دَس ہزار سے بھی زیادہ
25 اکتوبر 2014ماہرین کے خیال میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ یعنی بعض صورتوں میں تین گنا تک بھی ہو سکتی ہے۔ ایبولا کے مہلک وائرس نے مغربی افریقہ کے ملکوں گنی، لائبیریا اور سیرا لیون کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے 23 اکتوبر تک کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وائرس نے اب تک آٹھ ممالک کو متاثر کیا ہے۔
اس عالمی ادارے کے مطابق لائبیریا میں گزشتہ تین روز کے دوران نہ کوئی نیا شخص اس وائرس کا شکار ہوا ہے اور نہ ہی وہاں سے ایبولا میں مبتلا کسی شخص کے انتقال کر جانے کی خبر آئی ہے۔ اس کے برعکس سیرالیون میں تقریباً دو سو نئے کیسز سامنے آئے ہیں، جس کے بعد وہاں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 3,896 ہو گئی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق سیرا لیون میں گزشتہ تین روز کے اندر اندر بائیس افراد اس بیماری کا شکار ہو کر موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
اگرچہ یہ بیماری بڑی حد تک مغربی افریقی ممالک تک محدود ہے تاہم ایبولا کے تصدیق شُدہ انفرادی کیسز ریاست ہائے متحدہ امریکا، اسپین اور مالی میں بھی سامنے آئے ہیں۔ مالی میں یہ وائرس ایک دو سالہ لڑکی کے ذریعے پہنچا تھا، جو جمعے کے روز انتقال کر گئی۔ چونکہ اس لڑکی کو ملک کے ایک حصے سے دوسرے حصے تک لے جایا گیا، اس لیے خطرہ ہے کہ وائرس اس لڑکی سے کئی اور لوگوں تک بھی پہنچا ہو گا۔ یہ لڑکی مجموعی طور پر تینتالیس افراد کے ساتھ رابطے میں آئی، جن میں دَس ہیلتھ ورکرز بھی شامل تھے۔ اب ان تمام افراد کو نگرانی میں رکھا جا رہا ہے اور دیکھا جا رہا ہے کہ کہیں اُن میں اس مرض کی علامات مثلاً بخار وغیرہ تو نظر نہیں آ رہیں۔
اب خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ وائرس آئیوری کوسٹ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، جو کہ دنیا بھر میں کوکو کی پیداوار کے اعتبار سے پہلے نمبر پر ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق آئیوری کوسٹ سمیت پندرہ مغربی افریقی ممالک کو ایبولا سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ مغربی افریقہ کے متاثرہ ممالک میں بتدریج خوشحالی دیکھنے میں آ رہی تھی تاہم ایبولا نے وہاں کی اقتصادی نمو کو بری طرح سے دھچکا پہنچایا ہے۔
عالمی ادارہٴ صحت کا کہنا ہے کہ بہت سے خاندان اپنے ایبولا سے متاثرہ مریضوں کو سب سے الگ تھلگ رکھنے یا پھر طبی مراکز میں منتقل کرنے کی بجائے اُنہیں اپنے اپنے گھروں پر ہی رکھ رہے ہیں، جزوی طور پر اس وجہ سے بھی کہ بہت سے طبی مراکز نے بستروں اور بنیادی سہولتوں کے فُقدان کی وجہ سے مریض لینے سے ہی انکار کر دیا تھا۔
عالمی ادارے نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس سال دسمبر سے مغربی افریقہ میں مریضوں کو آزمائشی بنیادوں پر ایبولا کی ویکسین کی فراہمی شروع ہو سکتی ہے اور یہ کہ آئندہ سال کے وسط تک اس ویکسین کی لاکھوں خوراکیں درکار ہوں گی۔