1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایبولا عالمی امن کے لیے خطرہ ہے، اوباما

ندیم گِل17 ستمبر 2014

امریکی صدر باراک اوباما نے ایبولا وائرس کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس سے نمٹنے کے لیے امریکی کوششوں میں توسیع کرتے ہوئے ایبولا سے متاثرہ خطے میں تین ہزار فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان بھی کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DDeY
تصویر: DW/Julius Kanubah

باراک اوباما نے کہا ہے کہ مغربی افریقی ملکوں میں پھیلی ایبولا کی وبا ’قابو سے باہر‘ ہو رہی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس مرض کے خلاف تیز تر کارروائیاں کرے۔

باراک اوباما نے منگل کو ایبولا وائرس پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے یہ بھی کہا کہ وہ اس جان لیوا مرض پر قابو پانے کے لیے مزید مدد کرے۔

انہوں نے امریکی محکمہ صحت کے حکام سے ملاقات کے بعد کہا: ’’یہاں ایک تلخ حقیقت ہے۔ مغربی افریقہ کو اب ایک وباء کا سامنا ہے، ایک ایسی وباء جو ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ یہ قابو سے باہر ہو رہی ہے، یہ بدترین شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ بدترین حالات کے باوجود دنیا کے پاس بے شمار انسانی جانیں بچانے کا موقع ابھی ہے۔ انہوں نے کہا: ’’اس وقت، دنیا کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ حرکت میں آئے، اپنی کوششوں میں اضافہ کرے۔ ریاستہائے متحدہ امریکا مزید کوششیں کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔‘‘

امریکی صدر کا کہنا تھا: ’’ہمیں تیزی سے کارروائی کرنی ہو گی۔ ہم وقت برباد نہیں کرسکتے۔‘‘

Obama - Rede an die Nation
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: Reuters

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)، طبی کارکنوں اور مغربی افریقی ملکوں کے حکام نے ایبولا کے خلاف امریکا کے نئے منصوبے کا خیرمقدم کیا ہے۔ تاہم ماہرینِ صحت نے کہا ہے کہ ایبولا پر قابو پانے کے لیے یہ کوششیں کافی نہیں ہیں۔

امریکی حکام نے کہا ہے کہ عسکری تعیناتیوں کا مرکز لائبیریا ہو گا جو اس وباء کا بدترین شکار ہے۔ اوباما وہاں تین ہزار فوجی بھیجنا چاہتے ہیں جن میں انجینیئر اور طبی عملہ بھی شامل ہو گا۔ اس کے تحت وہ لائبیریا کے دارالحکومت مونرویا میں ایک علاقائی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر بنانا چاہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی علاج کے لیے سترہ مرکز بنانے کا ارادہ بھی ظاہر کیا گیا ہے جن میں سے ہر ایک 100 بستروں پر مشتمل ہو گا۔

امریکا اس منصوبے کے تحت ہزاروں طبی کارکنوں کی تربیت بھی کرے گا۔ ہر ہفتے پانچ سو طبی کارکنوں کو تربیت دی جائے گی۔ یہ سلسلہ چھ مہینے یا اس سے زیادہ عرصے تک جاری رہ سکتا ہے۔ امدادی سرگرمیوں میں معاونت کے لیے ایک عسکری کنٹرول سینٹر بھی بنایا جائے گا۔