1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایبولا سے مقابلے کے لیے دوا سازی، نئے تجربات

عاطف بلوچ23 دسمبر 2014

ایبولا سے نمٹنے کے لیے جہاں احتیاطی تدبیری اور حفاظتی حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہیں وہیں سائنسدان نئی ادویات پر بھی تجربات کیے جا رہے ہیں۔ ابھی حال ہی میں امریکی ڈاکٹر جیمز کرو نے ادویہ سازی میں ایک نیا تجربہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1E8yK
تصویر: Senova

وینڈربلٹ یونیورسٹی سے منسلک محقق ڈاکٹر جیمز کرو کئی ماہ تک اس کوشش میں رہے کہ کسی طرح انہیں کسی ایسے شخص کے خون کا نمونہ مل جائے، جو ایبولا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد صحت یاب ہو گیا ہے۔ تاکہ وہ اس خون کے نمونے سے پروٹین کے ایسے اجزاء کا پتہ چلانے میں کامیاب ہو سکیں، جنہوں نے ایبولا وائرس کو شکست دی ہے۔ ڈاکٹر جیمز کرو ایبولا وائرس کے خلاف پراثر دوا بنانے کی کوشش میں ہیں تاکہ اس بیماری کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا جا سکے۔

بالآخر امریکا کے ڈاکٹر ریک ساکرا نے وسط نومبر میں کرو کو اپنے خون کا نمونہ عطیہ کر دیا، جو لائیبریا میں ایبولا میں مبتلا افراد کے مریضوں کے علاج کے دوران اس جان لیوا وائرس کا شکار بن گئے تھے۔ تاہم امریکی ڈاکٹروں نے ساکرا کا کامیابی سے علاج کرتے ہوئے انہیں تندرست کر دیا تھا۔ ساکرا کے بقول، ’’میرے خون کے نمونے سے ایسے اینٹی بائیوٹک تلاش کیے جا سکتے ہیں، جنہوں نے ایبولا کو شکست دی ہے۔‘‘

Ebolavirus
ZMapp نامی دوا کو فی الحال چوہوں کے خون پر کیے جانے والے تجربات کے بعد بنایا گیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/F.-A.Murpy

رواں برس کے آغاز پر مغربی افریقی ممالک سے پھیلنے والی یہ وباء اب تک اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق کم ازکم سات ہزار افراد کی جان لے چکی ہے۔ عالمی سطح پر کوششیں جاری ہیں کہ جلد سے جلد اس بیماری پر قابو پا لیا جائے، جس کے لیے دیگر احتیاطی و تدبیری اقدامات کے علاوہ سائنس دان نئی ادویات بنانے میں بھی مصروف ہیں۔

ڈاکٹر جیمز کرو بھی ایک ایسے ہی ماہر ہیں، جو ایک پرائیویٹ فارماسوٹیکل کمپنی کے ساتھ مل کر ایبولا وائرس کے خاتمے کے لیے ایک اینٹی بائیوٹک کی تیاری میں مصروف ہیں۔ اس کمپنی نے کہا ہے کہ ابتدائی تجربات کے بعد اس دوا کی کامیابی کا پتہ چلانے کے لیے حتمی تجربہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے ساتھ مل کر کیا جائے گا۔

ڈاکٹر کرو اس وقت ZMapp نامی ایک دوا کا تجربہ کر رہے ہیں، جو انہوں نے تین اینٹی بائیوٹکس کے مکسچر سے بنائی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ابتدائی طور پر اس دوا نے اچھے اثرات دیکھائے ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ یہ دوا ایسی ہو جو ایبولا کے تمام تر جراثیم کا خاتمہ کر سکے۔

یہ امر اہم ہے کہ متعدد نمایاں سائنسدانوں نے ڈاکٹر کرو کے اس نظریے کی حمایت کی ہے کہ ایبولا وائرس میں مبتلا ہو کر صحت مند ہو جانے والے کسی شخص کے خون کے بہتر تجزیے سے اس بیماری کے خلاف مؤثر دوا بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

واضح رہے کہ انسانی جسم میں پائی جانے والی اینٹی باڈیز پروٹین کا ایک ایسا دفاعی نظام ہے، جو حملے کرنے والے وائرس یا بیکٹریا کو تباہ کرتا ہے۔ ڈاکٹر کرو کی کوشش ہے کہ وہ ساکرا کے خون کے نمونے میں سے ’بی سیلز‘ اور ’وائٹ بلڈ سیلز‘ کا تجزیہ کریں، جو اینٹی باڈیز تخلیق کرتے ہیں۔ اس طرح کے تجربات کے تحت بنائی جانے والی ادویات کو مونو کلونل ایںٹی باڈیز کہا جاتا ہے۔ یہ ادویات ایسی پروٹین سے بنائی جاتی ہیں، جو ایک مخصوص ٹارگٹ کو نشانہ بناتے ہیں۔

ZMapp نامی دوا کو فی الحال چوہوں کے خون پر کیے جانے والے تجربات کے بعد بنایا گیا ہے۔ جیمز کرو کہتے ہیں کہ البتہ اب ان کی کوشش ہے کہ نئی دوا مکمل طور پر انسانی خون کے نموںوں کو پرکھنے کے بعد بنائی جائے تاکہ اس کے سائیڈ ایفیکٹس کم ہوں اور وہ زیادہ کارآمد ثابت ہوں۔ انہوں نے دوا سازی کے اپنے نئے منصوبوں کو خفیہ رکھا لیکن یہ ضرور کہا کہ ایسے امکانات بہر حال موجود ہیں کہ یہ نئے تجربات ناکام ہو جائیں۔