ایبولا سے متاثرہ کیوبا کے ڈاکٹر کا تجرباتی دوا سے علاج
23 نومبر 2014یہ بات کیوبا کے سرکاری ذرائع ابلاغ نےہفتے کو بتائی۔ اس کے مطابق ڈاکٹر فیلیکس بائز کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر کو ایبولا وائرس کے خلاف بنائی گئی تجرباتی دوا ZMapp کی خوراک دے دی گئی ہے اور اب وہ بہتر محسوس کر رہے ہیں۔
تینتالیس سالہ یہ ڈاکٹر کیوبا کی ایک طبی ٹیم میں شامل تھے جو ایبولا کے خلاف کوششوں کے لیے سیرا لیون پہنچی تھی۔ سیرا لیون ایبولا سے بری طرح متاثرہ مغربی افریقی ملکوں میں سے ایک ہے۔ سولہ نومبر کو ڈاکٹر بائز کو بخار کی شکایت ہوئی اور بعدازاں ان پر ایبولا کے حملے کی تشخیص ہو گئی۔ انہیں رواں ہفتے جمعرات کو سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا منتقل کیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق جمعرات کو جنیوا پہنچنے پر وہ اپنے قدموں پر چل کر طیارے سے باہر آئے تھے۔ تاہم اس موقع پر وہ ایک حفاظتی لباس پہنے ہوئے تھے۔
بائز نے جمعے کو اپنی اہلیہ ڈاکٹر وانیا فیریر سے بات کی تھی۔ کیوبا کے ذرائع ابلاغ کے مطابق ان کی حالت قدرے بہتر ہے۔ جنیوا یونیورسٹی ہسپتال نے بھی ڈاکٹر بائز کی حالت کو تسلی بخش قرار دیا ہے۔ اس ہسپتال نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا: ’’آج ان کی حالت مستحکم ہے۔‘‘
یہ دوا اس سے پہلے بھی متاثرہ طبی کارکنوں کو دی جا چکی ہے۔ ان میں امریکی، افریقی، برطانوی اور ہسپانوی طبی کارکن شامل تھے۔ یہ دوا لینے والوں میں سے اسپین کے ایک مشنری اور افریقہ کے ایک طبی کارکن کی موت واقع ہو چکی ہے جب کہ دو امریکی طبی کارکنوں کی مکمل صحت یابی کا اعلان کیا جا چکا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بارہ اگست کو اس دوا کو تجرباتی طور پر انسانوں کو دیے جانے کی منظوری دی تھی۔ اس کا کہنا تھا کہ تباہ کُن وبا کے تناظر میں اسے تجرباتی طور پر استعمال کرنا اخلاقی طور پر جائز ہے۔
مغربی افریقی ملکوں میں ایبولا کی وبا پھیلی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں رواں برس مارچ سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے پانچ ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ایبولا کا وائرس آٹھ ممالک تک پھیل چکا ہے جب کہ اس وائرس کے شکار افراد کی تعداد 15 ہزار سے بڑھ گئی ہیں۔