1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایبولا سے متاثرہ کیوبا کے ڈاکٹر کا تجرباتی دوا سے علاج

ندیم گِل23 نومبر 2014

ایبولا وائرس کے شکار کیوبا کے ایک ڈاکٹر کو تجرباتی دوا دینا شروع کر دی گئی ہے۔ وہ سوئٹزرلینڈ میں زیر علاج ہیں۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی ہے کہ تجرباتی دوا سے وہ صحت یاب ہو جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/1DrlJ
تصویر: Zoom Dosso/AFP/Getty Images

یہ بات کیوبا کے سرکاری ذرائع ابلاغ نےہفتے کو بتائی۔ اس کے مطابق ڈاکٹر فیلیکس بائز کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر کو ایبولا وائرس کے خلاف بنائی گئی تجرباتی دوا ZMapp کی خوراک دے دی گئی ہے اور اب وہ بہتر محسوس کر رہے ہیں۔

تینتالیس سالہ یہ ڈاکٹر کیوبا کی ایک طبی ٹیم میں شامل تھے جو ایبولا کے خلاف کوششوں کے لیے سیرا لیون پہنچی تھی۔ سیرا لیون ایبولا سے بری طرح متاثرہ مغربی افریقی ملکوں میں سے ایک ہے۔ سولہ نومبر کو ڈاکٹر بائز کو بخار کی شکایت ہوئی اور بعدازاں ان پر ایبولا کے حملے کی تشخیص ہو گئی۔ انہیں رواں ہفتے جمعرات کو سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا منتقل کیا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق جمعرات کو جنیوا پہنچنے پر وہ اپنے قدموں پر چل کر طیارے سے باہر آئے تھے۔ تاہم اس موقع پر وہ ایک حفاظتی لباس پہنے ہوئے تھے۔

Kuba Havanna Ebola-Gipfel 29.10.2014
کیوبا کے وزیر صحت رابرٹو مورالیستصویر: picture-alliance/dpa/Ernesto Mastrascusa

بائز نے جمعے کو اپنی اہلیہ ڈاکٹر وانیا فیریر سے بات کی تھی۔ کیوبا کے ذرائع ابلاغ کے مطابق ان کی حالت قدرے بہتر ہے۔ جنیوا یونیورسٹی ہسپتال نے بھی ڈاکٹر بائز کی حالت کو تسلی بخش قرار دیا ہے۔ اس ہسپتال نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا: ’’آج ان کی حالت مستحکم ہے۔‘‘

یہ دوا اس سے پہلے بھی متاثرہ طبی کارکنوں کو دی جا چکی ہے۔ ان میں امریکی، افریقی، برطانوی اور ہسپانوی طبی کارکن شامل تھے۔ یہ دوا لینے والوں میں سے اسپین کے ایک مشنری اور افریقہ کے ایک طبی کارکن کی موت واقع ہو چکی ہے جب کہ دو امریکی طبی کارکنوں کی مکمل صحت یابی کا اعلان کیا جا چکا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بارہ اگست کو اس دوا کو تجرباتی طور پر انسانوں کو دیے جانے کی منظوری دی تھی۔ اس کا کہنا تھا کہ تباہ کُن وبا کے تناظر میں اسے تجرباتی طور پر استعمال کرنا اخلاقی طور پر جائز ہے۔

مغربی افریقی ملکوں میں ایبولا کی وبا پھیلی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں رواں برس مارچ سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے پانچ ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ایبولا کا وائرس آٹھ ممالک تک پھیل چکا ہے جب کہ اس وائرس کے شکار افراد کی تعداد 15 ہزار سے بڑھ گئی ہیں۔