1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اہم سنگ میل، روزیٹا دمدار ستارے کے مدار میں پہنچ گیا

افسر اعوان6 اگست 2014

یورپی خلائی ایجنسی کی طرف سے 10 برس قبل بھیجا گیا خلائی جہاز روزیٹا چھ ارب کلومیٹر طویل سفر کر کے ایک دمدار ستارے کے مدار میں پہنچ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CpdZ
تصویر: picture-alliance/dpa

’’ہم دمدار ستارے پر ہیں‘‘، جرمن شہر ڈام شٹاٹ سے ایک ویب کاسٹ کے ذریعے یہ اعلان تھا روزیٹا کے فلائٹ آپریشنز کے منیجر سلوین لوڈیوٹ کا۔ بغیر انسان کے سفر کرنے والا یہ خلائی جہاز 67P/Churyumov-Gerasimenko نامی کومٹ یا دمدار ستارے کے مدار میں داخل ہو گیا ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ ایک خلائی جہاز ہمارے نظام شمسی میں موجود ایک ایسے دمدار ستارے کے مدار میں پہنچ گیا ہے جس کی سطح پر جمی برف اور اس خلائی جسم کے پیچھے حرکت کرتا مواد نہ صرف اس دمدار ستارے بلکہ تخلیق کائنات سے متعلق اہم معلومات کے حصول کا موجب بن سکتا ہے۔

روزیٹا کو مارچ 2004ء میں اس مشن کے لیے روانہ کیا گیا تھا
روزیٹا کو مارچ 2004ء میں اس مشن کے لیے روانہ کیا گیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

یہ خلائی جہاز اس دمدار ستارے کے گرد مدار میں گردش کرتے ہوئے 100 کلومیٹر کی دوری سے اس کی سطح اور اس میں موجود گیسوں کے بارے میں معلومات جمع کرے گا۔ اس کے بعد رواں برس نومبر میں اس جہاز کے ساتھ منسلک فِلائے Philae نامی ایک پروب یا حصہ اس دمدار ستارے کے مرکزے میں موجود برفانی سطح پر اترے گا۔

یہ پروب دمدار ستارے کی سطح سے سیمپلز حاصل کر کے مختلف انسٹرومنٹس کے ذریعے ان کا تجزیہ کرے گا اور اس کے نتائج زمینی اسٹیشن کو روانہ کرے گا۔ گو یہ خلائی جہاز ایک دہائی قبل اس مشن کے لیے روانہ کیا گیا تھا مگر سائنسدانوں کے مطابق یہ خلائی جہاز اور اس سے منسلک فلائے نامی پروب پر انتہائی جدید ٹیکنالوجی کے حامل انسٹرومنٹس موجود ہیں۔ انہی میں سے ایلِس ALICE نامی ایک خاص کیمرہ بھی ہے جو دمدار ستارے پر موجود کیمیائی مادوں کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یورپین اسپیس ایجنسی ESA کے ڈائریکٹر جنرل ژاں ژاک دُرداں نے اس کامیابی کو گزشتہ 20 برسوں کی محنتوں کا ثمر قرار دیا ہے جو اس تین ٹن وزنی خلائی جہاز کی ڈیزائننگ، اس کی تیاری اور پھر اس کو اپنے ہدف تک پہنچانے پر لگے۔ روزیٹا کے کامیابی کے ساتھ دمدار ستارے کے مدار میں پہنچنے پر درداں کا کہنا تھا، ’’اس کامیابی نے 2014ء کو روزیٹا کا سال بنا دیا ہے۔‘‘

روزیٹا کو مارچ 2004ء میں اس مشن کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔ سائنسدانوں کو امید ہے کہ اس خلائی مشن سے انہیں مذکورہ دمدار ستارے کی ساخت اور ہیئت کے بارے میں اہم معلومات حاصل ہوں گی جن کے ذریعے انہیں اس دمدار ستارے کے ماخذ اور نظام شمسی میں وقت کے ساتھ پیدا ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں آگاہی حاصل ہو گی۔