1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اگلی ممکنہ جنگ میں سینکڑوں شہریوں کی ہلاکت، اسرائیلی خدشات

مقبول ملک1 اپریل 2015

اسرائیلی فوج کے اندازوں کے مطابق ایران کی حمایت یافتہ لبنان کی حزب اللہ شیعہ ملیشیا کے ساتھ مستقبل کی کسی نئی جنگ میں سینکڑوں کی تعداد میں اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1F17n
تصویر: picture alliance/landov

یروشلم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ان عسکری اندازوں کی تفصیلات آج بدھ یکم اپریل کو ملکی میڈیا نے شائع کیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے مستقبل کے ممکنہ سکیورٹی حالات سے متعلق اسرائیلی فوج کے ان اندازوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ لبنان کی گزشتہ جنگ جس میں اسرائیل کا سامنا حزب اللہ سے تھا، 2006ء میں لڑی گئی تھی۔ لیکن اس کے بعد سے حزب اللہ نے نہ صرف اپنے راکٹوں کے ذخیرے میں اضافہ کیا ہے بلکہ اس شیعہ ملیشیا کے مسلح ارکان شامی خانہ جنگی کے دوران دمشق حکومت کے دستوں کے ساتھ مل کر باغیوں کے خلاف لڑتے ہوئے جنگی تجربہ بھی حاصل کر چکے ہیں۔

روئٹرز کے مطابق ان فوجی اندازوں اور ان سے جڑے خدشات سے سیاسی طور پر اسرائیل میں اس سوچ کو تقویت مل سکتی ہے کہ اسرائیلی شہری دفاع کے انتظامات میں زیادہ سرمایہ کاری کی جانا چاہیے، جن میں ’آئرن ڈوم‘ یا فولادی گنبد نامی وہ دفاعی نظام بھی شامل ہے جو کسی دشمن کے فائر کردہ راکٹوں کو فضا میں ہی تباہ کر دیتا ہے۔

Israel Angriffe auf Gaza
حزب اللہ کے ساتھ اسرائیل کی گزشتہ جنگ میں 160 اسرائیلی مارے گئے تھےتصویر: Reuters

یروشلم سے موصولہ رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ ’آئرن ڈوم‘ اسرائیل کا وہی راکٹ دفاعی نظام ہے جس نے خطے میں گزشتہ جنگی تنازعے کے دوران غزہ پٹی سے فائر کیے گئے راکٹوں کو اس فلسطینی علاقے سے باہر اپنے اہداف تک پہنچنے سے زیادہ تر روکے رکھا تھا۔ اس کے علاوہ اسرائیل کے لیے ایک امکان طویل فاصلے تک مار کرنے والے David's Sling نامی اس راکٹ سسٹم میں زیادہ سرمایہ کاری بھی ہو سکتی ہے جو اس وقت اپنے تجربات کے آخری مراحل میں ہے۔

اسرائیلی فوج کے اندازوں کے مطابق خطے میں کسی بھی نئے لیکن بھرپور مسلح تنازعے کے دوران اس یہودی ریاست کو روزانہ بنیادوں پر ایک ہزار سے لے کر پندرہ سو تک راکٹ حملوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں ممکنہ راکٹ حملے نہ صرف سینکڑوں شہریوں کی ہلاکت کا سبب بن سکتے ہیں بلکہ وہ ملکی انفراسٹرکچر اور ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور بجلی گھروں جیسی انتہائی اہم تنصیبات کو بھی مفلوج کر سکتے ہیں۔

دوسری طرف یہ بات بھی اہم ہے کہ اسرائیلی فضائیہ کے سربراہ میجرل جنرل امیر اَیشل کے مطابق کسی بھی نئے جنگی تنازعے کی صورت میں لبنان پر اسرائیل کے آئندہ حملے ماضی کے مقابلے میں 15 گنا زیادہ حد تک تباہ کن ہوں گے۔

نو برس قبل حزب اللہ کے ساتھ اسرائیل کی گزشتہ جنگ میں مجموعی طور پر 160 اسرائیلی مارے گئے تھے، جن میں سے اکثر وہ فوجی تھے جو لبنان کے اندر اس شیعہ ملیشیا کے ساتھ لڑائی میں مصروف تھے۔ اس کے برعکس اسی لڑائی میں لبنان پر اسرائیلی فضائیہ اور بری فوج کے حملوں میں قریب 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔