1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اڑنے والی گاڑياں‘ حقيقت سے کافی دور، محققين

عاصم سليم2 دسمبر 2014

ٹريفک جاموں ميں پھنسنے والے کئی افراد اکثر يہی سوچا کرتے ہيں کہ کاش ان کے پاس ايسے ذاتی چھوٹے ہيلی کاپٹر ہوتے، جن کی مدد سے وہ اُڑ کر رکاوٹ عبور کر سکتے تاہم ايک مطالعے کے مطابق ايسے خواب جلد حقيقت نہيں بن سکتے۔

https://p.dw.com/p/1Dy5H
Flugauto
تصویر: AP

چھ مختلف يورپی تحقيقی اداروں کی ايک چار سالہ اسٹڈی کے نتائج کے مطابق ’پرسنل ايريل وہيکل‘ (PAVs) يا اڑنے کی صلاحيت کی حامل چھوٹی گاڑياں جلد حقيقت نہيں بن سکتيں۔ ’مائی کاپٹر‘ کے عنوان تلے اس تحقيقی منصوبے پر آنے والے قريب 3.4 ملين يورو کے اخراجات يورپی يونين نے ادا کيے تھے۔

جرمن شہر براؤنشوائگ ميں قائم ’جرمن ايرو اسپيس سينٹر انسٹيٹيوٹ آف فلائٹ سسٹمز‘ يا (DLR) کے سربراہ اشٹيفان ليويڈاگ کا کہنا ہے کہ ’پرسنل ايريل وہيکل‘ محض ايک خواب کی مانند ہے۔ انہوں نے بتايا کہ ايسی گاڑياں تيار کرنے کے سلسلے ميں متعدد قانونی و دستاويزی رکاوٹوں کے علاوہ سلامتی سے متعلق کئی مسائل بھی موجود ہيں۔

ٹريفک جاموں ميں لوگ گھنٹوں تک پھنسے رہتے ہيں
ٹريفک جاموں ميں لوگ گھنٹوں تک پھنسے رہتے ہيںتصویر: Getty Images/K. Desouki

اشٹيفان ليويڈاگ نے بتايا کہ اگرچہ اس وقت ’پرسنل ايريل وہيکل‘ کا کوئی آزمائشی ماڈل تيار نہيں تاہم مناسب فنڈنگ کے ساتھ ايسا کوئی ماڈل تيار کرنا کوئی مسئلے کی بات نہيں۔ انہوں نے کہا، ’’ہم اڑنے والی گاڑياں تو آج ہی بنا سکتے ہيں تاہم وہ کافی مہنگی ہوں گی اور عملی طور پر اتنی کارآمد بھی نہيں ہوں گی۔‘‘

’مائی کاپٹر‘ کی ويب سائٹ پر پرسنل ايريل وہيکل کا ايک خاکہ موجود ہے۔ جرمن ايرو اسپيس سينٹر انسٹيٹيوٹ آف فلائٹ سسٹمز کے سربراہ کے مطابق جو سب سے زيادہ مشکل کام ہے، وہ يہی ہے کہ سڑکوں پر يا ہوا ميں ايسی ممکنہ گاڑيوں اور غير تجربہ کار ہزاروں ڈرائيوروں کی موجودگی کی صورت ميں ايئر ٹريفک نظام کو کس طرح سنبھالا جائے گا۔

اس بارے ميں بات کرتے ہوئے جرمنی کے ايک ادارے ’ماکس پلانک انسٹيٹيوٹ فار بايولوجيکل سائبر نيٹکس‘ کے مينيجنگ ڈائريکٹر ہينرک بوئلتھوف نے کہا، ’’ہم يہ بھی نہيں چاہتے کہ يہ سہولت صرف انہی کو مہيا کی جائے، جو سرٹيفيکیٹ کے حامل پائلٹس ہوں۔‘‘ ان کے بقول يہ پروگرام اس طرح ترتيب ديا گيا ہے کہ موٹر گاڑياں چلانے والے افراد فلائٹ اسٹميوليٹر پر محض پانچ گھنٹوں کی تربيت حاصل کرنے کے بعد پرسنل ايريل وہيکل اڑا سکيں۔

DLR کے سربراہ اشٹيفان ليويڈاگ نے پرسنل ايريل وہيکل کے مستقبل کے ممکنہ پائلٹس يا ڈرائيوروں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہا ہے۔ انہوں نے بتايا کہ ابھی اس سلسلے ميں کی جانے والی تحقيق ابتدائی مراحل ميں ہے۔ ان کے بقول اس سے قبل کہ عوام کم بلندی پر ايسی پرسنل ايريل وہيکل اڑا سکيں، سلامتی سے متعلق متعدد امور طے کرنا باقی ہيں۔ انہوں نے متنبہ کيا کہ ايسی گاڑيوں کے ممکنہ حادثات ميں پائلٹس کافی زخمی بھی ہو سکتے ہيں۔

يہ امر اہم ہے کہ ’مائی کاپٹر‘ کے اس منصوبے پر جو ادارے کام کر رہے ہيں، ان ميں جرمنی کے ماکس پلانک انسٹيٹيوٹ فار بايولوجيکل سائبر نيٹکس، جرمن ايرو اسپيس سينٹر انسٹيٹيوٹ آف فلائٹ سسٹمز اور کارلز روہے انسٹيٹيوٹ آف ٹيکنالوجی کے علاوہ سوئٹزرلينڈ کے شہروں زيورخ اور لوزاں ميں قائم وفاقی ادارے برائے ٹیکنالوجی اور برطانيہ کی يونيورسٹی آف ليور پول شامل ہيں۔