1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اڑنے والی کاریں، جلد ایک حقیقت

افسر اعوان27 مارچ 2015

پال مولر جب بھی ٹریفک میں پھنستے ہیں، عام لوگوں کی طرح وہ بھی وقت کے زیاں پر جھنجھلا جاتے ہیں۔ تاہم عام لوگوں کی طرح اسے قسمت کا لکھا سمجھنے کی بجائے وہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Eygq
تصویر: www.aeromobil.com

کینیڈا سے تعلق رکھنے والے مولر امریکی ریاست کیلیفورنیا میں رہائش رکھتے ہیں اور گزشتہ 40 سالوں سے اڑنے والی کار تیار کرنے کے اپنے خواب کی تعبیر کے لیے کوشاں ہیں۔ مولر نے شمالی امریکا کے ’کار اینڈ ڈرائیور‘ نامی میگزین کو حال ہی میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ’’میں اس پراجیکٹ پر 1963ء سے شاید آٹھ گھنٹے روزانہ کام کرتا رہا ہوں، اختتام ہفتہ سمیت۔‘‘

مولر کے مطابق وہ اس ٹیکنالوجی میں کامیابی کے بہت قریب ہیں جو دنیا بھر میں ذاتی ٹرانسپورٹیشن کے میدان میں انقلاب برپا کر دے گی۔ ان کا مقصد کمپیوٹر کی مدد سے چلنے والی ایک ایسی کار تیار کرنا ہے، جو فضا میں بھی اسی قدر آرام دہ اور محفوظ ہو، جتنی کہ سڑکوں پر۔

پیشے کے لحاظ سے مولر انجینیئر ہیں اور متعدد ناکامیوں کے باوجود اپنے مقصد کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔ اُن کی تیار کردہ کار سائنس فکشن فلموں میں نظر آنے والی گاڑیوں کی طرح بوقت ضرورت پرواز بھی کر سکتی ہے۔

مولر کا کہنا ہے کہ وہ اب تک اپنے اس پراجیکٹ پر 100 ملین ڈالر سے زائد رقم کی سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔ مختلف پروٹوٹائپ تیار کرنے کے بعد ان کا تازہ ترین پروٹوٹائپ فائبر گلاس سے بنی ایک M400 اسکائی کار ہے۔ مولر کے اس پراجیکٹ کا نام ’کانسیپٹ وولانٹور‘ ہے۔ وولانٹور دراصل فرانسیسی لفظ وولاں Volan سے لیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے ’اڑنا‘۔

مولر کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنی نئی پروٹوٹائپ کار پر کم فاصلے تک پرواز کر چکے ہیں اور اب وہ پرواز کے فاصلے کے حوالے سے اس کار کی استعداد میں اضافے پر کام کر رہے ہیں۔ تاہم ابھی ان کی اس ایجاد کی تصدیق غیر جانبدار انجینیئرز کی جانب سے کی جانا باقی ہے۔

ڈیزائنر اسٹیفان کلائن کی گاڑی کا نام ایروموبیل ہے
ڈیزائنر اسٹیفان کلائن کی گاڑی کا نام ایروموبیل ہےتصویر: AFP/Getty Images

مولر کی طرح یورپ اور خود امریکا میں بھی کئی افراد اڑنے والی گاڑی کی تیاری پر کام کر رہے ہیں۔ انہی میں سے ایک جرمن ریاست لوئر سیکسنی کے ایک گاؤں بِسن ڈورف کے رہائشی مشائیل ویرنر بھی ہیں، جو اپنی اڑنے والی گاڑی کی تیاری پر گزشتہ قریب 10 برس سے کام کر رہے ہیں۔

ویرنر کی کمپنی ’فریش بریز‘ میں 20 افراد ملازم ہیں اور وہ بہت جلد مارکیٹ میں ایک ’فلائنگ کار‘ پیش کرنے والے ہیں۔ ان کی طرف سے تیار کردہ اڑنے والی کار کی شکل بیک وقت تین پہیوں والی ایک گاڑی اور کشتی سے ملتی جُلتی ہے۔ اس گاڑی کے پچھلے حصے میں 150 ہارس پاور کا انجن نصب ہے۔ یہ انجن گاڑی کے ایکسل یا ایک بڑے پروپیلر کو گھما سکتا ہے۔ جیسے ہی ڈرائیور اس کی رفتار بڑھاتا ہے اور اسے فلائٹ موڈ میں سوئچ کرتا ہے تو اس کا پیراگلائیڈنگ بادبان کھُل جاتا ہے اور یہ 300 کلوگرام وزنی دو سیٹوں والی گاڑی ہوا میں بلند ہو جاتی ہے۔

اسی طرح ایک کار سلوواکیہ میں بھی تیار کی جا رہی ہے جو پرواز بھی کر سکتی ہے۔ یہ گاڑی ڈیزائنر اسٹیفان کلائن کا شاہکار ہے جو قبل ازیں معروف جرمن کارساز ادارے آؤڈی اور بی ایم ڈبلیو میں کام کر چکے ہیں۔ ان کی گاڑی کا نام ایروموبیل ہے۔ یہ گاڑی کاربن فائبر سے بنی ہے اور اس میں فولڈ ہونے والے دو پَر نصب ہیں۔ یہ گاڑی زمین پر 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتی ہے جبکہ یہ 200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی زمینی رفتار سے پرواز بھی کر سکتی ہے اور بغیر رُکے 700 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتی ہے۔