1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی کی پہلی خاتون خلانورد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر

ندیم گِل24 نومبر 2014

اٹلی کی پہلی خاتون خلانورد سمانتھا کرسٹوفوریٹی روسی سویوز راکٹ کے ذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہنچ گئی ہیں۔ روس اور امریکا کے خلانورد بھی ان کے ساتھ ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Dryg
اٹلی خلانورد سمانتھا کرسٹوفوریٹیتصویر: K. Kudryavtsev/AFP/Getty Images

سمانتھا کرسٹو فوریٹی کو لیے ایک راکٹ اتوار کو عالمی وقت کے مطابق رات نو بج کر ایک منٹ پر قازقستان سے اڑا تھا۔ اس راکٹ میں کرسٹو فوریٹی کے ساتھ روسی خلانورد انٹون شکاپلیروف اور امریکی خلا نورد ٹیری ورٹس بھی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس کے خلائی ادارے روسکوسموس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس راکٹ نے روس کے بائیکونور کوسموڈروم سے اڑان لی۔

قبل ازیں امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے ایک ٹوئٹر پیغام میں بتایا کہ یہ راکٹ کامیابی سے زمینی مدار میں پہنچ گیا ہے۔ اس بیان میں مزید بتایا گیا تھا کہ اس کی اگلی منزل بین الاقوامی خلائی اسٹیشن ہے۔ یہ خلانورد چھ گھنٹے کا سفر طے کر کے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہنچے جب کہ وہ وہاں آئندہ برس مئی تک قیام کریں گے۔

Sojus-Rakete zur Raumstation ISS gestartet
اس مشن کے لیے روانہ ہونے والے خلا نورد آئندہ برس مئی تک بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر قیام کریں گےتصویر: K. Kudryavtsev/AFP/Getty Images

اس راکٹ کی روانگی براہ راست نشر کی گئی جس میں ورٹس نے انگھوٹھا اٹھاتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔ ان کے اس سفر کے لے انہیں خاص خوراک بھی مہیا کی گئی ہے جس میں تقریباﹰ آدھا کلو مچھلی کا اچار اور ایک ایسپریسو مشین بھی شامل ہے۔

روس کے خبررساں ادارے TASS نے خلائی اسٹیشن کے ایک اہلکار کے حوالے سےبتایا: ’’مچھلی کے اچار کے پندرہ ڈبے ہیں جن میں سے ہر ایک میں تیس گرام اچار ہے، لیکن سیب، مالٹے، ٹماٹر، جمے ہوئے خشک دُودھ کی ایک سو چالیس خوراکیں، اور چینی کے بغیر چائے (سیاہ) بھی شامل ہیں۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق خلا نوردوں کو بالآخر ایک بہتر کافی میسر آئے گی جو بیس کلو گرام وزنی اس مشین کی بدولت ممکن ہو گی جسے معروف اطالوی کافی بنانے والی لاوازا کمپنی اور خلائی خوراک بنانے میں مہارت رکھنے والی انجینئرنگ فرم آرگوٹیک نے ڈیزائن کیا۔

ان دونوں کمپنیوں نے سینتیس سالہ کرسٹوفوریٹی کے بارے میں کہا ہے کہ وہ محض اٹلی کی پہلی خاتون خلا نورد ہی نہیں ہیں جو خلا کے سفر پر ہیں بلکہ وہ خلائی سفر کی تاریخ میں پہلی خلانورد ہیں جو مدار میں اٹلی کی مستند ایسپریسو کا مزہ لیں گی۔‘‘

کرسٹوفوریٹی سینتیس برس کی ہیں اور وہ اٹلی کی ایئرفورس میں کیپٹن بھی ہیں۔ خیال رہے کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر روس اور امریکا کے ساتھ مجموعی طور پر سولہ ممالک کام کرتے ہیں۔