1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ايبولا وائرس عالمی سلامتی کے ليے خطرہ ہے، اقوام متحدہ

عاصم سليم19 ستمبر 2014

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مغربی افريقی ممالک ميں ايبولا وائرس کی وباء کو عالمی امن و سلامتی کے ليے خطرہ قرار ديتے ہوئے زور ديا ہے کہ اس جان ليوا وائرس کی روک تھام کے ليے فوری اقدامات کيے جائيں۔

https://p.dw.com/p/1DFPL
تصویر: picture-alliance/AP

امريکی شہر نيو يارک ميں گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ايک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس ميں ايبولا وائرس کے پھيلاؤ سے لاحق خطرات کے حوالے سے ايک قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ ايسا تاريخ ميں دوسری مرتبہ ہوا ہے کہ کسی طبّی مسئلے پر سکيورٹی کونسل نے اس قدر فعاليت کا مظاہرہ کيا ہو۔ اس سے قبل ايڈز يا ايچ آئی وی وائرس کے حوالے سے سلامتی کونسل نے اسی طرز پر ايکشن ليا تھا۔

ايبولا سے اب تک 5,300 افراد متاثر ہو چکے ہيں
ايبولا سے اب تک 5,300 افراد متاثر ہو چکے ہيںتصویر: picture-alliance/dpa

اس موقع پر اقوام متحدہ ميں طبّی امور سے متعلق محکمے کی سربراہ ڈاکٹر مارگريٹ چين نے کہا، ’’جان ليوا ايبولا وائرس ہم سے آگے نکل گيا ہے اور اب وقت ہے کہ ہم تيز رفتاری کا مظاہرہ کريں۔‘‘ ورلڈ ہيلتھ آرگنائزيشن کی سربراہ ڈاکٹر چين کا مزيد کہنا تھا، ’’ ہم ميں سے کسی نے بھی اپنی زندگيوں ميں اس سطح کی ہنگامی صورتحال نہيں ديکھی، جس کے سبب اتنے لوگ پريشانی کا شکار ہوں اور جس کے اس قدر سنگين نتائج ہوں۔‘‘ ان کے بقول وائرس سے سب سے زيادہ متاثر ہونے والے ممالک لائبيريا، گنی، اور سيرا ليون ميں بيماری کا شکار بننے والوں کے انبار کی وجہ سے وہاں کی حکومتيں ناکامی کے دہانے پر پہنچ چکی ہيں۔

عالمی ادارہ صحت کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق ايبولا سے اب تک 5,300 افراد متاثر ہو چکے ہيں، جن ميں سے 2,600 ہلاک ہو چکے ہيں۔ ہلاکتوں کی اکثريت کا تعلق لائبيريا سے ہے۔

اس بارے ميں بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ ايبولا کے متاثرين کی تعداد ہر تين ہفتوں ميں دگنی ہو رہی ہے اور آئندہ چھ ماہ ميں اس وباء سے نمٹنے کے ليے امداد ميں بيس گنا اضافہ يا ايک بلين ڈالر کے برابر رقم اکھٹی کرنا ہو گی۔ بان کی مون کے بقول تاريخ ميں ايبولا کی بدترين وباء سے نمٹنے کے ليے دنيا کی توجہ اور ايکشن کی ضرورت ہے۔ عالمی ادارے کے سربراہ نے اس موقع پر اعلان کيا کہ وہ اقوم متحدہ کی نگرانی ميں ايک ہنگامی مشن تشکيل دے رہے ہيں، جو اس چيلنج سے نمٹنے ميں مدد فراہم کرے گا۔

بان کی مون نے تکنيکی معاونت، انجينئرنگ اور تربيت فراہم کرنے کے ليے متاثرہ ممالک ميں تين ہزار فوجی بھيجنے کے ليے امريکی صدر باراک اوباما کا شکريہ ادا کيا۔ انہوں نے اجلاس ميں ان بيس ديگر ممالک کے نام بھی باآواز بلند پڑھے، جنہوں نے ايبولا سے نمٹنے کے ليے مالی امداد کی ہے اور تمام ديگر ممالک پر زور ديا کہ وہ آئندہ ہفتے ہونے والے جنرل اسمبلی کے اجلاس ميں مدد کا اعلان کريں۔