1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اوباما کی 2014ء کی آخری پریس کانفرنس

عاطف بلوچ20 دسمبر 2014

امریکی صدر اوباما نے سال رواں کی اپنی آخری پریس کانفرنس میں متعدد اہم موضوعات پر اظہار خیال کیا ہے۔ اپنے اس اہم خطاب میں انہوں نے سائبر کرائم سے لے کر امریکا میں غیر منصفانہ اجرتوں کے معاملے پر بھی بات کی۔

https://p.dw.com/p/1E7rv
تصویر: C.Somodevilla/Getty Images

امریکی صدر باراک اوباما نے جمعے کے دن وائٹ ہاؤس میں 2014ء کی اپنی آخری پریس کانفرنس میں گرما گرم عالمی مسائل کے علاوہ داخلی معاملات پر کھل کر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال امریکا میں ملازمتوں کے مواقع بڑھانے میں انتہائی اہم ثابت ہوا جبکہ صحت عامہ میں اصلاحات کی وجہ سے دس ملین امریکی باشندوں کو فائدہ پہنچا ہے۔

اس پریس کانفرنس کے بعد سب سے زیادہ سوالات ’سونی پکچرز انٹرٹینمنٹ‘ کی ہیکنگ اور واشنگٹن اور ہوانا کے تعلقات میں بہتری کے حوالے سے کیے گئے۔ جمعے کے دن ہی امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی نے تصدیق کی تھی کہ ’سونی پکچرز انٹرٹینمنٹ‘ کی ہیکنگ میں شمالی کوریا کے ہیکرز ملوث ہیں جبکہ رواں ہفتے ہی امریکا اور کیوبا کے رہنماؤں نے نصف صدی تک جاری رہنے والے سفارتی تناؤ کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات معمول پر لانے کا اعلان کیا تھا۔

USA New York The Interview Filmplakat 18.12.2014
ہالی ووڈ کی فلم ’دی انٹرویو ‘ کا مرکزی خیال شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے قتل کے ایک خیالی منصوبے سے ہےتصویر: M. Thurston/AFP/Getty Images

امریکی صدر نے سونی پکچرز سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اس بات سے اختلاف کیا کہ فلم ’دی انٹرویو‘ کو تھیٹرز میں ریلز نہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ ہالی ووڈ کی اس فلم کا مرکزی موضوع شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کو قتل کرنے کے ایک خیالی منصوبے کے حوالے سے ہے۔

ہیکنگ کے اس تازہ واقعے کے بعد ایسے خدشات پیدا ہو گئے تھے کہ خود کو ’امن کا محافظ‘ کہنے والا ہیکرز کا یہ گروہ اس فلم کی نمائش کے دوران تشدد کا باعث بن سکتا ہے۔ اگرچہ اوباما نے اس معاملے پر حکومتی ردعمل کو خفیہ ہی رکھا لیکن انہوں نے البتہ یہ ضرور کہا کہ اس فلم کی نمائش روکنے کی ضرورت نہیں ہے۔

اس پریس کانفرنس کے دوران اوباما سے یہ بھی پوچھا گیا کہ وہ کیوبا کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے حوالے سے کی جانے والی تنقید پر اپنا ردعمل ظاہر کریں۔ یہ امر اہم ہے کہ ناقدین کا خیال ہے کہ اس کمیونسٹ ملک کے ساتھ غیر مشروط طور پر باہمی تعلقات معمول پر لانے سے کاسترو حکومت بنیادی اصلاحات نہیں کرے گی۔

اس تناظر میں اوباما کا کہنا تھا کہ کیوبا میں تبدیلی کے لیے رابطہ کاری کا طریقہ بہتر ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تعلقات میں بہتری کا عمل انتہائی آہستہ ہو گا اور اس دوران ہوانا حکومت پر زور دیا جائے کہ وہ انسانی حقوق کے حوالے سے اپنا ریکارڈ بہتر بنائے۔ امریکی صدر باراک اوباما کے بقول، ’’ اس ملک (کیوبا) کی حکومت اب بھی اپنے عوام کو دبا رہی ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ بطور صدر ہوانا کا دورہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔

امریکی صدر اوباما نے اس پریس کانفرنس کے اختتام پر ری پبلکن پارٹی کے ساتھ کام کرنے، سیاہ فام باشندوں کی صورتحال اور دیگر کئی اہم معاملات پر پوچھے گئے سوالوں کا جواب بھی دیا۔ اختتام پر اوباما کا کہنا تھا، ’’2014ء کے دوران ہم مشکل راستوں سے گزرے ہیں لیکن بہتری پیدا ہوئی ہے۔‘‘اب امریکی صدر کرسمس کی تعطیلات منانے کے لیے ہوائی کا رخ کریں گے۔