انسدادِ ایبولا کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کی امداد
27 ستمبر 2014انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے جمعے کے روز ایک خصوصی اجلاس میں ایبولا وائرس کے انسداد کے لیے 130 ملین ڈالرز کی ایمرجنسی مالیاتی امداد کی منظوری دی ہے۔ ایبولا وائرس کی وبا سے مغربی افریقہ کے پانچ ملکوں میں تین ہزار سے زائد افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ عالمی مالیاتی ادارے کی امداد خاص طور پر گِنی، لائبیریا اور سیرالیون کے لیے وقف ہو گی کیونکہ یہی تینوں ملک ایبولا کی وبا سے شدید متاثر ہیں۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے اپنی میٹنگ کے دوران یہ فیصلہ بھی کیا کہ یہ ایمرجنسی مالی امداد فوری طور پر دستیاب ہو گی۔ بورڈ کے مطابق 130 ملین ڈالرز میں سے 41 ملین ڈالر گِنی، 49 ملین ڈالر لائبیریا اور 40 ملین ڈالر سیرالیون کے لیے جاری کیے گئے ہیں۔ آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارہ، ایبولا سے متاثرہ ملکوں کے حکام کے ساتھ اور ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے ساتھ رابطے میں ہے اور جلد از جلد اِس وبا پر قابو پانے کی کوشش کی جائے گی۔ لاگارڈ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وبا پر قابو پانے کے بعد متاثرہ ملکوں کی معاشی بحالی میں بھی معاونت کی جائے گی۔
کل چھبیس ستمبر، جمعے کے روز عالمی ادارہٴ صحت کے ایک اعلامیے میں بتایا گیا کہ مغربی افریقی ملکوں میں ایبولا سے ہلاکتوں کی تعداد 3,083 تک پہنچ گئی ہے جبکہ مختلف ہسپتالوں اور ہنگامی طبی امدادی مراکز میں ایبولا وائرس میں مبتلا مریضوں کی تعداد 6,553 تک پہنچ گئی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ مغربی افریقی ملکوں میں ایبولا وبا کو قابو کرنے کی بین الاقوامی امدادی کوششیں جاری ہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسی جمعرات کو وبا پر کنٹرول کے لیے اضافی تین سو ملین ڈالرز کی امداد منظوری کی ہے۔
رواں مہینے کے اوائل میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ایبولا وبا سے نمٹنے کے لیے چھ سو ملین ڈالر کی بین الاقوامی امداد کی اپیل جاری کی تھی۔ اس میں عالمی بینک کی جانب سے 230 ملین ڈالرز دینے کا اعلان سامنے آ چکا ہے۔ امریکی صدر اوباما نے واشنگٹن میں ہیلتھ فورم پر بین الاقوامی امدادی عمل کو سراہتے ہوئے اِن کوششوں کو جاری رکھنے کا کہا ہے۔
اسی دوران جرمنی کے رضاکاروں کا پہلا دستہ اگلے مہینے کے وسط میں مغربی افریقہ پہنچ جائے گا۔ جرمن فوج کی ملٹری سروسز کے ترجمان نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ ایبولا پر کنٹرول کے لیے 45 سو افراد پر مشتمل دستہ مغربی افریقی ملکوں میں روانہ کیا جائے گا۔ اِس دستے میں فوجیوں کے علاوہ، ڈاکٹرز، سویلین، ٹیکنیکل ایکسپرٹس اور سپلائی کا عملہ بھی شریک ہو گا۔