انسداد دہشت گردی کی پاکستانی کوششوں کو سراہتے ہیں، چین
21 اپریل 2015آج منگل کے روز چینی صدر شی جن پنگ نے پاکستانی پارلیمان کے ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ خطاب کے لیے پارلیمان پہنچنے پر پاکستانی قانون سازوں نے کھڑے ہو کر چینی صدر کا استقبال کیا۔ اپنے خطاب میں چینی صدر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ چین ہر حالت میں پاکستان کے ساتھ شابہ بہ شانہ کھڑا رہے گا۔
چینی صدر شی جن پنگ کا یہ خطاب پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل پر براہ راست نشر کیا گیا۔ چینی صدر کے پاکستانی پارلیمان سے اس خطاب کے موقع پر ملکی عسکری قیادت اور غیرملکی سفارت کار بھی پارلیمان میں مدعو تھے۔
اپنے خطاب میں چینی صدر نے کہا کہ چینی اور پاکستانی عوام ہمیشہ ایک دوسرے سے جڑے رہیں گے اور تمام مواقع پر ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
شی جن پنگ اپنے دو روزہ دورے پر گزشتہ روز پاکستان پہنچنے تھے، جہاں اسلام آباد آمد پر پاکستانی صدر ممنون حسین اور وزیر اعظم نواز شریف نے ان کا استقبال کیا تھا۔ کل ہی بعد ازاں دونوں ممالک کے درمیان 51 معاہدوں اپر دستخط بھی کیے گئے تھے۔
پاکستانی حکام کے مطابق چین پاکستان میں توانائی، تجارت اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں 45 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ پاکستانی وزیربرائے منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال کے مطابق سب سے زیادہ سرمایہ کاری توانائی کے شعبے میں کی جائے گی، جس سے پاکستان میں جاری بجلی کے بحران کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 28 بلین ڈالر کے منصوبے فوری طور پر شروع کیے جا رہے ہیں، جب کہ دیگر منصوبوں کے آغاز میں تین سے پانچ برس تک کی مدت لگے گی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق چین اور پاکستان کے درمیان انتہائی قریبی سیاسی اور عسکری روابط ہیں، جس کی بنیادی وجہ مشترکہ حریف ملک بھارت ہے، تاہم چین اور بھارت کے درمیان حالیہ برسوں میں بڑھتے ہوئے اقتصادی تعلقات سے یہ تصور تبدیل ہوتا دکھائی دیتا تھا اور اس تناظر میں شی جن پنگ کا یہ دورہ پاکستان اسلام آباد حکومت کے لیے کسی قدر راحت کا باعث ہو گا۔
گزشتہ برس چینی صدر نے پاکستان میں حکومت مخالف مظاہروں کے تناظر میں اپنا دورہ اسلام آباد منسوخ کر دیا تھا اور وہ بھارت گئے تھے۔ چین بھارت کے ساتھ بھی زیادہ بہتر تجارتی تعلقات کا خواہاں ہے جب کہ اگلے چند ہفتوں میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بھی ایک دورے پر بیجنگ جانے والے ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ چین پاکستان کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور اس نے اپنے ہاں علیحدگی پسند مسلم تنظیموں کی سرکوبی کے لیے پاکستان سے تعاون طلب کیا تھا۔ بیجنگ حکومت کا موقف ہےکہ چین میں علیحدگی پسندوں کو پاکستانی قبائلی علاقوں میں سرگرم مسلمان شدت پسندوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ چین کی یہ کوشش بھی ہے کہ وہ افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کے تناظر میں کابل حکومت کی ملک میں امن قائم کرنے میں مدد کرے۔