1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی حقوق: ’پاکستانی حکومت زیادتیاں روکنے میں ناکام‘

مقبول ملک24 اپریل 2014

انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے قائم ایک غیر جانبدار کمیشن نے آج جمعرات کے روز اپنی سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت ملک میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں روکنے میں ناکام رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Bo65
کوئٹہ میں متعدد بم دھماکوں میں درجنوں شیعہ شہری ہلاک ہوئےتصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com

اسلام آباد سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (HRCP) نے ملکی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس جنوبی ایشیائی ریاست میں انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزیاں، خاص کر خواتین پر تشدد اور ان کے خلاف زیادتیوں کے واقعات عام ہیں لیکن حکمران اس رجحان میں کمی لانے میں ناکام رہے ہیں۔

کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 2013ء میں پاکستان میں 870 سے زائد خواتین کو عزت اور غیرت کے نام پر شدید نوعیت کے جرائم کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا گیا۔ ’دا اسٹیٹ آف ہیومن رائٹس 2013‘ نامی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس پاکستان میں کم از کم 56 خواتین کو اس لیے قتل کر دیا گیا کہ انہوں نے بیٹیوں کو جنم دیا تھا۔

اس کے علاوہ 2013ء میں پاکستان میں 11 صحافی بھی مارے گئے جبکہ اس سے کہیں زیادہ تعداد میں میڈیا کارکنوں کو زخمی کر دیا گیا۔ جرمن خبر ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق عالمی سطح پر آزادی کے ورلڈ فریڈم انڈیکس میں کُل 179 ملکوں میں پاکستان کا نمبر 159 واں ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک میں مذہبی اور نسلی اقلیتوں، خاص طور پر شیعہ مذہبی اقلیت کے خلاف پرتشدد واقعات کی روک تھام کو بھی یقینی بنائے۔ پاکستان کی 180 ملین سے زائد کی آبادی میں شیعہ مسلمانوں کا تناسب 20 فیصد کے قریب ہے۔ کمیشن کے مطابق پچھلے سال ملک میں فرقہ ورانہ منافرت کی بنا پر کیے جانے والے 200 سے زائد حملوں میں 687 افراد ہلاک ہوئے۔

Pakistan Proteste Vergewaltigung 14.09.2013 in Lahore
گزشتہ برس ستمبر میں لاہور میں ایک پانچ سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے خلاف احتجاج، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/dpa

ایچ آر سی پی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں پولیس کے ہاتھوں ماورائے عدالت ہلاکتوں کے واقعات بھی عام ہیں۔ پچھلے سال ملک میں ایسے 357 پرتشدد واقعات میں، جن میں پولیس اہلکار ملوث تھے، 503 افراد مارے گئے اور 49 زخمی ہوئے۔

انسانی حقوق کے پاکستانی کمیشن نے جنوبی بندرگاہی شہر کراچی کی صورت حال پر بھی خاص طور پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کمیشن کے مطابق 2013ء میں ملک کے اس سب سے زیادہ آبادی والے شہر میں پرتشدد واقعات میں 3218 افراد مارے گئے۔ یہ تعداد اس سے ایک سال پہلے کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ تھی۔

ان بہت سی ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے شمال مغرب میں واقع قبائلی علاقوں میں، جہاں طالبان عسکریت پسند اور دیگر جنگجو کافی فعال ہیں، امریکی فوج کی طرف سے کیے جانے والے 31 مبینہ ڈرون حملوں میں بھی کم از کم 199 افراد مارے گئے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سربراہ آئی اے رحمان کے مطابق ان کے ادارے کو پاکستان میں انسانی حقوق کے احترام کی موجودہ مجموعی صورت حال کے حوالے سے کافی تشویش ہے۔ ان کے بقول پاکستان میں ہیومن رائٹس کے سلسلے میں کوئی جامع سوچ یا منصوبہ نظر نہیں آتا۔

HRCP کی اس سالانہ رپورٹ پر جمعرات کی شام تک پاکستانی حکومت کی طرف سے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔