1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انبار میں جہادیوں کے خلاف کارروائی شروع

عاطف بلوچ26 مئی 2015

عراقی فورسز نے صوبہ انبار کے دارالحکومت رمادی کو بازیاب کرانے کے لیے عسکری کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ ابتدائی طور پر اسلامک اسٹیٹ کے خلاف شروع کی گئی اس مہم میں شیعہ فائٹرز پیش پیش ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FWqR
تصویر: picture-alliance/AP Photo

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ عراقی فورسز نے رمادی کو تین اطراف سے محاصرے میں لے لیا ہے جبکہ شیعہ فائٹرز نے صوبہ انبار میں جہادیوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔ ان جہادیوں نے گزشتہ جمعرات کو عراقی فورسز کو پسپا کرتے ہوئے اس اہم شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔

الحشد الشعبی نامی شیعہ جنگجوؤں کے گروہ نے بتایا ہے کہ ابتدائی طور پر صلاح الدین صوبے کے شمالی علاقوں میں پش قدمی کی جا رہی ہے تاکہ جہادیوں کے لیے سپلائی لائن کو توڑ دیا جائے۔

ادھر عراقی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ جہادیوں کے خلاف شروع کی گئی تازہ کارروائی میں گزشتہ کچھ دنوں کے دوران رمادی کے جنوب میں کامیابیاں حاصل کر لی گئی ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ عراقی صوبے انبار میں زیادہ آبادی سنی مسلمانوں کی ہے اور یوں رمادی کو بازیاب کرانے کے لیے شروع کیے گئے اس فوجی مشن میں شیعہ جنگجوؤں پر زیادہ بھروسہ کرنے سے فرقہ واریت کو ہوا مل سکتی ہے۔

Irak Ramadi Angriff
یہ آپریشن زیادہ طویل ثابت نہیں ہوگا، شیعہ ملیشیاتصویر: picture-alliance/dpa/A. Al-Shemaree

امریکی حکام نے اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے منگل کے دن خبردار کیا ہے کہ عراق کے شعیہ وزیر اعظم حیدر العبادی کو اس حوالے سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ واشنگٹن حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ اس کے نزدیک جہادیوں کے خلاف حقیقی کارروائی ابھی شروع نہیں ہوئی ہے اور اس کے لیے عراق کی فورسز سمیت سنی اور شیعہ تمام گروہوں کو ساتھ ملانے کی ضرورت ہے۔

پینٹا گون کی طرف جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق جہادیوں کے خلاف شروع کیے گئے فوجی آپریشن کا نام متنازعہ ثابت ہو سکتا کیونکہ سنی کمیونٹی میں اس کے خلاف جذبات ابھر سکتے ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ الحشد الشعبی کی طرف سے شروع کی گئی فوجی مہم کا نام ’لبیک یا حسین‘ رکھا گیا ہے۔ ایران نواز ان شیعہ جنگجوؤں نے کہا ہے کہ یہ آپریشن زیادہ طویل ثابت نہیں ہوگا اور ’دشمن‘ ان کے ہتھیار دیکھ کر پریشان ہو جائے گا۔