1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی ڈاکٹر کی ایبولا سے ’معجزاتی‘ رہائی

ندیم گِل22 اگست 2014

ایبولا وائرس کے شکار ایک امریکی ڈاکٹر کو صحت یابی کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے اسے ایک ’معجزاتی دِن‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خود کو زندہ پا کر وہ انتہائی پرجوش ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Cz0O
تصویر: picture-alliance/dpa

تینتیس سالہ امریکی ڈاکٹر کینٹ برینٹلی کو ایبولا وائرس میں مبتلا ہونے پر تین ہفتے قبل لائبیریا سے امریکا منتقل کیا گیا تھا۔ جمعرات 21 اگست کو انہیں مکمل صحت یاب قرار دے کر اٹلانٹا کے ایک ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ ان کی ہسپتال سے چھٹی کے موقع پر جشن کا سا سماں تھا۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس موقع پر ڈاکٹر برینٹلی نے گرمجوشی سے ڈاکٹروں اور نرسوں کو گلے لگایا اور دُنیا کو یہ دکھا دیا کہ وائرس کا شکار بننے کے ایک ماہ بعد اب وہ کسی کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہیں۔

ڈاکٹر برینٹلی کی ایک ساتھی 59 سالہ طبی مشنری نینسی رِٹبول کو دو روز قبل خاموشی سے ڈسچارج کر دیا گیا تھا۔ ان کا علاج کرنے والی ٹیم کے رکن ڈاکٹر بروس رِبنیر کا کہنا ہے کہ دونوں کمزور ہو گئے ہیں لیکن وہ مکمل طور پر توانا ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو ان دونوں سے خوف کھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ڈاکٹر رِبنیر اٹلانٹا میں ایموری یونیورسٹی ہسپتال میں وبائی امراض کا ایک یونٹ چلاتے ہیں۔

Liberia Ebola (Bildergalerie)
لائبیریا میں ایبولا کے خطرے کے پیشِ نظر متعدد علاقے بند پڑے ہیںتصویر: Zoom Dosso/AFP/Getty Images

صحت یابی کے بعد ڈاکٹر برینٹلی نے ایک نیوز کانفرنس میں ایک تحریری بیان پڑھتے ہوئے کہا: ’’میں خود کو زندہ اور تندرست پا کر اور واپس اپنے خاندان میں آکر بہت ہی پرجوش ہوں۔‘‘

اس موقع پر ان کی آواز جذبات سے بھرپور تھی اور ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے وہ بول نہ پا رہے ہوں۔

ڈاکٹر برینٹلی اور رِٹبول لائبیریا میں اپنی فلاحی تنظیم سماریٹن پرس اینڈ سِم کے لیے کام کر رہے تھے۔ ان دونوں کو ایبولا کی تجرباتی دوا Zmapp دی گئی تھی۔ اس دوا کی دنیا بھر میں پانچ ہی خوراکیں دستیاب تھیں۔ لائبیریا سے امریکا منتقلی سے قبل انہیں ایک ہی خوراک آدھی آدھی دی گئی تھی۔

دیگر چار خوراکیں بعد ازاں اسپین کے ایک مسیحی رہنما اور افریقہ میں تین ڈاکٹروں کو دی گئیں۔ ہسپانوی شہری کا بعد میں انتقال ہو گیا تھا جبکہ افریقی ڈاکٹروں کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔

جمعرات کی نیوز کانفرنس میں برینٹلی نے صحافیوں کو سوالات کرنے کی دعوت نہیں دی۔ تاہم انہوں نے ایبولا میں مبتلا ہونے کے بعد زندگی کے تجربے پر بات کرتے ہوئے کہا: ’’لائبیریا میں نو دِن بستر پر رہا، ہر دِن بیمار پڑتا جا رہا تھا، کمزور ہوتا جا رہا۔ اس حالت میں میں نے خدا سے دُعا کی وہ میری مدد کرے تاکہ اس بیماری میں بھی اس کا وفادار رہوں۔‘‘

خیال رہے کہ مغربی افریقی ملکوں میں ایبولا کی وبا پھیلی ہوئی جس کے نتیجے رواں برس مارچ سے اب تک 1350سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔