امریکی چھاتہ بردار یوکرائنی فورسز کی تربیت میں مصروف
20 اپریل 2015مغربی یوکرائنی شہر یروریف میں امریکی فوج کے 173ویں چھاتہ بردار بریگیڈ کی نگرانی میں فوجیوں کی تربیت کے آغاز کی تقریب کے موقع پر صدر پیٹرو پوروشینکو نے مسرت کا اظہار کیا۔ یہ امریکی فوجی یوکرائنی فورسز کو عسکری اور طبی شعبوں میں تربیت فراہم کریں گے۔ اس تربیتی آپریشن کا نام آپریشن فیئرلیس گارڈیئن یا ’بلاخوف دفاع‘ رکھا گیا ہے۔
صدر پوروشینکو اس تقریب سے خطاب میں کہا، ’ہم اپنی آنکھوں سے نئی یوکرائنی افواج کو بنتا دیکھ رہے ہیں۔‘
حکام کے مطابق 300 امریکی فوجی یوکرائن پہنچنے ہیں، جو یوکرائن کے نیشنل گارڈز کے نو سو ارکان کو تربیت فراہم کریں گے۔ یہ نیشنل گارڈز مشرقی یوکرائن میں تعینات ہیں، جہاں روس نواز عسکریت پسندوں کا قبضہ ہے۔ رواں برس فروری میں بیلاروس کے شہر مِنسک میں جرمنی، فرانس، روس اور یوکرائن کے رہنماؤں نے ایک فائربندی معاہدے پر دستخط کیے تھے، تاہم اب بھی مشرقی یوکرائن میں علیحدگی پسندوں اور سرکاری فورسز کے درمیان متعدد مقامات پر وقفے وقفے سے شدید جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
امریکی فوجی میجر مائیکل وائزمین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا کہ یہ امریکی مشن یوکرائنی فوجیوں کو انفرادی اور اجتماعی صلاحیتوں میں اضافے کی تربیت فراہم کرے گا۔ اس کے علاوہ یوکرائنی فورسز کے پاس موجود اسلحے کے بہترین استعمال کی بھی تربیت دی جائے گی۔
مشرقی یوکرائن میں گزشتہ ایک برس سے جاری مسلح بغاوت مین اب تک چھ ہزار سے زائد افراد جان گنوا چکے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق اس مسلح تنازعے میں یوکرائن کو سب سے زیادہ مدد امریکا ہی کی حاصل ہے اور یہی وجہ ہے کہ امریکا اور روس کے درمیان تعلقات سردجنگ کے بعد کے سب سے نچلے درجے پر ہیں۔
پروشینکو نے ان مشقوں کو ’اپنی طرز کی پہلی اور انوکھی‘ مشقیں قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ’امریکا اور یوکرائن کے درمیان یک جہتی کا ثبوت ملتا ہے۔‘
یہ بات بھی اہم ہے کہ واشنگٹن حکومت یوکرائن کو 75 ملین ڈالر کی امداد دے چکی ہے، تاہم اب تک امریکا نے یوکرائن کو ہتھیار فراہم کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے۔
امریکی فوجی عہدیدار مائیکل وائزمین نے کہا، ’ہم انہیں ہتھیار فراہم نہیں کر رہے۔ ہماری کوشش ہے کہ جو ہتھیار یوکرائنی فورسز کے پاس ہیں، وہ انہیں سے بہتر کارکردگی دکھائیں۔‘