1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی سربراہی میں یوکرائن میں جنگی مشقیں

افسر اعوان15 ستمبر 2014

سیاسی بحران کے شکار یورپی ملک یوکرائن میں آج پیر 15 ستمبر سے فوجی مشقوں کا آغاز ہو گیا ہے۔ یہ جنگی مشقیں امریکی سربراہی میں کی جا رہی ہیں۔ دوسری طرف ملک کے مشرقی علاقوں سے جھڑپوں کی بھی اطلاعات ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DCPP
تصویر: Reuters/Gleb Garanich

یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں ملکی فوج اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے درمیان پانچ ماہ تک جاری رہنے والی جھڑپوں کا سلسلہ پانچ ستمبر کو ہونے والے جنگی بندی معاہدے کے بعد تھما تھا۔ بیلاروس کے دارالحکومت مِنسک میں ہونے والا یہ معاہدہ کییف، ماسکو، روس نوازوں اور یورپی تعاون وسلامتی کی تنظیم OSCE کے درمیان طے پایا تھا۔

تاہم روسی باغیوں کا مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے شہر ڈونیٹسک میں اتوار کے روز ہونے والی بھاری شیلنگ کے بعد سویلین ہلاکتوں کی بھی اطلاعات سامنے آئی ہیں ڈونیٹسک کی سٹی کونسل کے مطابق اس شیلنگ کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک جبکہ 15 دیگر زخمی ہوئے۔ سٹی کونسل کے مطابق گزشتہ روز ڈونیٹسک کے شمالی حصوں میں بھاری شیلنگ کے باعث یہ ہلاکتیں ہوئیں جبکہ رہائشی اور حکومتی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔

نیٹو اتحاد کی رُکن 12 ریاستوں کے قریب 1300 فوجی حصہ لے رہے ہیں
نیٹو اتحاد کی رُکن 12 ریاستوں کے قریب 1300 فوجی حصہ لے رہے ہیںتصویر: Reuters/Kacper Pempel

کییف حکومت نے روس نواز علیحدگی پسندوں پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یوکرائنی فوج کی پوزیشنوں پر حملے کر رہے ہیں۔ ویک اینڈ پر یوکرائنی فورسز کی طرف سے کہا گیا تھا کہ انہوں نے ڈونیٹسک ایئرپورٹ پر قریب 200 عسکریت پسندوں کے ایک حملے کو ناکام بنایا تھا۔ تاہم کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔

کییف میں مغرب نواز حکمرانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے امریکی سربراہی میں 15 ممالک کی افوج نے ملک کے مغربی شہر لوِیُو (Lviv) کے قریب واقع یاووریف فومی مرکز پر ان 11 روزہ جنگی مشقوں کا آغاز کیا ہے۔ یہ علاقہ تنازعے کے شکار شہر ڈونیٹسک سے 1000 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ ان مشقوں کو ’ریپِڈ ٹرائیڈنٹ 14‘ کا نام دیا گیا ہے۔

توقع کی جا رہی ہے کہ امریکا اپنے 200 فوجی یوکرائن بھیجے گا۔ رواں برس اپریل میں شروع ہونے والی روس نواز بغاوت کے بعد سے امریکا کی یوکرائن میں پہلی فوجی تعیناتی ہے۔

یوکرائنی وزیر دفاع Valeriy Geletey کی طرف سے گزشتہ روز بتایا گیا تھا کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ممالک یوکرائن کو ہتھیار بھی بھجوا رہے ہیں۔ قبل ازیں اس بات کی تردید کی جاتی رہی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیٹو کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ وہ یوکرائنی وزیر دفاع کے دعوے کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے ’’کیونکہ ایسی کوئی فراہمی دو طرفہ بنیادوں پر کی جائے گی۔‘‘

امریکی فوج کے مطابق 26 نومبر تک جاری رہنے والی فوجی مشقوں میں نیٹو اتحاد کی رُکن 12 ریاستوں کے قریب 1300 فوجی حصہ لے رہے ہیں۔ ان میں جرمنی، برطانیہ پولینڈ، لیتھوانیا، اور کینیڈا بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ آذربائیجان، جارجیا اور مالدووا جو نیٹو کے رکن نہیں ہیں ان کے فوجی بھی ان مشقوں میں شریک ہیں۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق امریکی فوج کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ جنگی مشقیں یوکرائن حکومت کی درخواست پر کی جا رہی ہیں۔