1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا: ہیروئن کے عادی افراد کی تعداد میں اضافہ

کشور مصطفیٰ7 اپریل 2014

جہاں امریکا میں ہیروئن کا استعمال کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، وہاں منشیات کے عادی افراد کو طبی سہولیات کے فقدان کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BdPx
تصویر: Fotolia/NatUlrich

ایسے افراد کے علاج و معالجے پر آنے والے اخراجات بہت زیادہ ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انشورنس کمپنیاں خرچہ اُٹھانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

ہیروئن کا استعمال کرنے والے یا منشیات کے عادی افراد کا علاج عموماً مخصوص طبی مراکز میں کیا جاتا ہے۔ امریکا میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے اور ان کے علاج کے مراکز ایسے مریضوں کے بستروں سے بھرے پڑے ہیں۔ اب وہاں اکثر مراکز میں مزید مریضوں کی جگہ بھی نہیں بچی ہے۔

نیو جرسی کے علاقے بلیک ووڈ سے تعلق رکھنے والے سلواتور مارخوز متعدد بار اپنے علاج کے لیے صحت کے مرکز میں داخلے کی کوشش میں ناکام ہوا ہے۔ اس کی وجہ زیادہ تر یہی رہی کہ اس کی انشورنس کمپنی نے اس کا خرچہ ادا کرنے سے انکار کر دیا۔ 2010 ء کی ایک رات مارخوز شدید تکلیف اور مشکل میں تھا کہ اُس نے ایک ہسپتال کی ایمرجنسی میں جا کر طبی مدد لینا چاہی۔ ڈاکٹروں نے کہا، ’’ہیروئن ترک کرنا کوئی ایسی کیفیت نہیں جس سے زندگی کو خطرہ لاحق ہو۔ اس لیے آپ کو ہم داخل نہیں کر سکتے۔‘‘

ہیروئن کا استعمال کرنے والے یا منشیات کے عادی افراد کا علاج عموماً مخصوص طبی مراکز میں کیا جاتا ہے
تصویر: picture alliance/JOKER

ڈاکٹروں نے اُسے ایک انٹر وینس انجکشن دے کر گھر بھیج دیا۔ مارخوز کی عمر تب 26 برس تھی۔ اُس کی بہن نے بھی متعدد طبی مراکز میں اُسے داخلہ دلانے کی کوشش کی تاہم جواب یہی ملا ان پاس کوئی بستر خالی نہیں ہے۔ بڑی تگ و دو کے بعد مارخوز کو ایک مرکز میں داخل کر لیا گیا تاہم 17 روز بعد اُسے وہاں سے بھی فارغ کر دیا گیا۔ وجہ یہ تھی کہ اُس کو ملنے والی سرکاری طبی امداد کی فنڈنگ ختم ہوگئی تھی ۔ تین ماہ بعد سلواتور مارخوز اپنی ماں کی گاڑی میں مردہ پایا گیا۔ اس کی موت کی وجہ کسی دوا کی اوور ڈوز تھی۔ مار خوز کی ماں پیٹی ڈیرنسو کا کہنا ہے، ’’ہیروئن سے جان کو خطرہ لاحق ہوتا ہے، ہم روزانہ اپنے متعدد بچوں کی زندگی سے اس لعنت کے سبب ہاتھ دھو رہے ہیں۔‘‘

امریکا کی فیڈرل سبسٹنس ابیوز اینڈ مینٹل ہیلتھ سروسز ایڈمنسٹریشن کے اعداد و شمار کے مطابق 2012 ء میں منشیات اور الکوحل کی لت میں گرفتار23.1 ملین امریکی باشندوں کو طبی امداد کی سخت ضرورت تھی۔ ان میں سے محض ڈھائی ملین کو خاص قسم کے مراکز میں طبی امداد میسر ہوئی۔ امریکا میں ہیروئن کا استعمال کرنے والے افراد ملک میں پائے جانے والے مجموعی منشیات کے عادی افراد کا ایک چھوٹا حصہ ہیں تاہم 2007 ء سے 2012 ء کے درمیان ان کی تعداد میں تقریباً دو گنا اضافہ ہوا ہے اور اس اضافے کے ساتھ اب ان کی تعداد 669.000 ہو گئی ہے۔ ساتھ ہی ہیروئن کا استعمال کرنے والے ایسے افراد جن کو علاج میسر ہوا، کی تعداد دو سو ستتر ہزار سے بڑھ کر چار لاکھ پچاس ہزار ہو گئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اہم ترین مسئلہ یہ ہے کہ علاج کے بعد یہ افراد خود الکوحل یا دیگر نشہ آور چیزوں سے کیسے دور رہتے ہیں۔

امتیاز احمد