امریکا میں جلاؤ گھیراؤ
امریکا میں ایک سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت میں ملوث ایک سفید فام پولیس اہلکار پر مقدمہ قائم نہ کرنے کے فیصلے کے ردِ عمل میں فسادات، جلاؤ، گھیراؤ اور لوٹ مار متوقع ہی تھی۔
جلتی ہوئیں کاریں
مشتعل مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں پر بوتلیں اور پتھر برسائے۔ متعدد کاروں کو آگ لگا دی گئی۔
ہر طرف آگ
سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن پر پولیس اہلکار ڈیرن ولسن نے اگست میں فرگوسن میں گولی چلائی تھی۔ پیر کو گرینڈ جیوری کا فیصلہ آنے پر فرگوسن اور اس کے قریبی علاقے سینٹ لوئس میں بہت سی عمارتوں کو بھی نذرِ آتش کر دیا گیا۔
لُوٹ مار
دکانوں اور ریستورانوں کو لوٹا گیا، ان میں سے بعض کو بعدازاں آگ لگا دی گئی۔
انصاف کا مطالبہ
مظاہرین میں شامل ایک نقاب پوش مائیکل براؤن کے لیے انصاف کے مطالبے پر مبنی پلے کارڈ اٹھائے ہوئے ہے۔
پرامن رہنے کی اپیل
متعدد علاقوں میں مظاہرین فسادات میں ملوث افراد سے تشدد سے گریز کرنے کی اپیل بھی کرتے رہے۔
’انصاف نہیں تو امن بھی نہیں‘
دو نوجوان ایک دیوار پر اسپرے سے یہ نعرہ تحریر کر رہے ہیں کہ انصاف کے بغیر امن قائم نہیں ہو گا۔
مظاہرے
متعدد شہروں میں مظاہرین گرینڈ جیوری کے فیصلے کے خلاف سڑکوں پر نکلے۔
ملک گیر احتجاج
امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں بھی لوگ سڑکوں پر آئے۔ امریکی صدر باراک اوباما کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کے باہر بھی مظاہرہ ہوا۔ انہوں نے براؤن پر گولی چلانے والے سفید فام پولیس اہلکار ڈیرن ولسن پر تنقید کی۔
’سیاہ فام باشندوں کی زندگیوں کی بھی کچھ اہمیت ہے‘
واشنگٹن احتجاج کے دوران مظاہروں میں شریک ایک شخص ایک پلے کارڈ اٹھائے ہوئے جس پر تحریر ہے، ’سیاہ فام باشندوں کی زندگیاں اہم ہے۔‘ سفید فام پولیس اہلکار کی جانب سے ایک سیاہ فام نوجوان کو نشانہ بنانے کے واقعے کو بہت سے لوگ امتیازی رویے پر مبنی کارروائی قرار دے رہے ہیں۔