امریکا میں ایبولا کے نئے کیس کی تشخیص
12 اکتوبر 2014ایبولا وائرس جس ہیلتھ ورکر کو لاحق ہوا ہے اس کو یہ مرض ٹیکساس کے ایک ہسپتال میں ایریک ڈنکن نامی ایبولا کے مریض کے ذریعے منتقل ہوا ہے۔ اس معالج کو ڈنکن کی دیکھ بال پر مامور کیا گیا تھا۔
ٹیکساس کے ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے مطابق اس نئے کیس کی تصدیق کے لیے مریض کے ٹیسٹ کروائے جائیں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس طبی کارکن کو جمعے کی شب ہلکے بخار نے آن لیا تھا، جس کے بعد اسے دیگر افراد سے علیحدہ کر کے اس کے ٹیسٹ کروائے گئے تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اسے ایبولا لاحق ہو گیا ہے۔ یہ امریکا میں ایبولا وائرس کی ایک فرد سے دوسرے میں منتقلی کا پہلہ واقعہ ہے۔
دوسری جانب امریکی حکام نے ایبولا سے سب سے زیادہ متاثرہ مغربی افریقی ممالک سے امریکا آنے والے مسافروں کی جانچ پڑتال سخت کر دی ہے۔ اس پروگرام کے تحت لائبیریا، سیرالیون اور گینی سے امریکا پہنچنے والے افراد کو جانچ پڑتال کے عمل سے گزارا جا رہا ہے۔
امریکی کمشنر برائے کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کے مطابق ایسے مسافر جو اس وائرس سے متاثر ممالک سے امریکا پہنچ رہے ہیں، انہیں ایک حقائق نامہ بھرنا ہو گا، جس میں ایبولا کی علامات دی گئی ہیں۔ اس اسکریننگ کو امریکا کے دیگر شہروں کے ہوائی اڈوں تک وسعت دی جا رہی ہے۔
ایبولا وائرس سے مغربی افریقی ممالک سیرا لیون، گینی اور لائبیریا میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور خطے کا دورہ کرنے والے متعدد امریکیوں کے بھی ایبولا سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ مغربی افریقہ میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے والے چار امریکی امدادی کارکن ایبولا کا شکار ہو گئے تھے اور اٹلانٹا اور نیبراسکا کے ہسپتالوں میں ان افراد کا علاج خصوصی وارڈز میں جاری ہے۔ اسی طرح ایک امریکی ڈاکٹر پر بھی شبہ ہے کہ سیرا لیون میں کام کرتے ہوئے وہ اس وائرس میں مبتلا ہو گیا ہے اور وہ بھی انہی ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی زیر نگرانی ہے۔
امریکی کانگریس نے صدر اوباما کی انتظامیہ کو ایبولا کے خلاف واضح لائحہ عمل طے کرنے کے لیے چند ہفتوں کی مہلت دی ہے۔ صدر اوباما کی جانب سے اس موذی وبا سے نمٹنے کے طریقہء کار کے اعلان کے بعد کانگریس کے ارکان اس حوالے سے فنڈز کی منظوری دیں گے۔