1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا اور کیوبا کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا اعلان

عابد حسین18 دسمبر 2014

تقریباً نصف صدی کے بعد امریکا اور کیوبا نے سرد جنگ کے مخاصمانہ رویے کے تسلسل میں کمی لاتے ہوئے اپنے سفارتی تعلقات کو بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی صدر کے مطابق کیوبا کا دورہ بھی خارج از امکان نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/1E6aE
تصویر: Reuters

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں صدر باراک اوباما نے کیوبا کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کا اعلان کیا۔ امریکی صدر کے اعلان کے تقریباً ساتھ ساتھ کیوبا کے دارالحکومت ہوانا میں صدر راؤل کاسترو نے اسی طرح کا جوابی اعلان کیا۔ اِس تاریخی اعلان کے علاوہ دونوں حکومتوں نے جاسوس قیدیوں کی رہائی کے تبادلے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ کیوبا کی جانب سے مشہور امریکی قیدی ایلن گراس کی رہائی بھی اب ممکن ہوئی ہے۔ ایلن گراس امریکی کنٹریکٹر ہے اور گزشتہ پانچ برسوں سے کیوبا میں قید بھگت رہے تھے۔ وہ رہائی کے بعد امریکا پہنچ چکے ہیں۔ گراس کیوبا میں مقید اہم امریکی قیدی تصور کیا جاتا تھا۔

کیوبا اور امریکا کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کو انتہائی اہم پالیسی شفٹ قرار دیا گیا ہے۔ اِس معاملے پر دونوں ممالک گزشتہ اٹھارہ مہینوں سے خفیہ طور پر بات چیت کا عمل جاری رکھے ہوئے تھے۔ یہ خفیہ میٹنگز کینیڈا کے علاوہ کچھ اور مقامات پر بھی منعقد کی گئیں۔ اِن ملاقاتوں کے علاوہ کیتھولک مسیحی رہنما پوپ فرانسس کی ذاتی رابطہ کاری بھی اِس اہم تبدیلی میں شامل ہے۔ واشنگٹن میں صدر اوباما نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پچاس برسوں سے کیوبا کو تنہا کرنے کے عمل سے کچھ بھی حاصل نہیں ہو سکا ہے اور اب ایک نئی اپروچ کی ضرورت ہے۔

Washington Alan und Judy Gross 17.12.2014
ایلن گراس رہائی کے بعد امریکا میںتصویر: Reuters/Kevin Lamarque

تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی پارلیمنٹ کانگریس کا اعتماد حاصل کیے بغیر کیوبا کے حوالے سے امریکی پالیسی میں تبدیلی دراصل اوباما کا ایک انتہائی دلیرانہ اقدام ہے۔ اوباما کیوبا کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد اگلے مہینوں میں ہوانا حکومت کے ساتھ اقتصادی رابطوں میں بھی اضافہ چاہتے ہیں۔ امریکا کا ہوانا میں سفارت خانہ اگلے چند ہفتوں میں کھلنے کا امکان ہے۔ امریکی صدر کیوبا کے دورے پر اپنے اعلیٰ حکومتی اہلکاروں کو بھی روانہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اِن میں وزیر خارجہ جان کیری بھی شامل ہیں۔ اِس کے علاوہ کیوبا کے لیے امریکی شہریوں کے سفر پر پابندیاں بھی نرم کر دی جائیں گی۔ ابھی سیاحتی سفر پر پابندی کو ختم کرنے کا امریکی حکومت کا کوئی پلان نہیں ہے۔

رواں ہفتے کے دوران منگل کے روز امریکی صدر باراک اوباما نے کیوبا کے صدر راؤل کاسترو کے ساتھ ٹیلی فون پر ایک گھنٹے تک گفتگو کی تھی۔ سن 1959 کے بعد یہ امریکا اور کیوبا کے صدور کے درمیان یہ پہلی رابطہ کاری تھی۔ سن 1959 میں کیوبا میں کمیونسٹ انقلاب لایا گیا تھا۔ کیوبا امریکی ریاست فلوریڈا سے صرف 90 میل یا 140 کلو میٹر کی مسافت پر ہے۔ اگلے برس اوباما اور راؤل کاسترو پاناما میں علاقائی سمٹ کے دوران ملاقات کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔ نیوز چینل اے بی سی سے بات کرتے ہوئے اوباما کا کہنا تھا کہ وہ سرِ دست کیوبا کا دور ہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے لیکٰن وقت کے ساتھ حالات کیا رخ اختیار کرتے ہیں اور تبھی ہی کچھ کہا جاسکتا ہے۔ کیوبا پر پابندیاں امریکی کانگریس نے ایک قرارداد کے تحت منظور کی تھیں اور یہی کانگریس ہی انہیں ختم کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔