1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکا ميں عام بيماريوں کی تشخيص کے ليے بھی ’جينياتی ميپنگ‘

عاصم سليم8 اپریل 2014

بيماريوں کی تشخيص سے وابستہ امريکی طبی ماہرين ايک ايسے نئے پروگرام کا آغاز کر رہے ہيں، جس کے تحت مختلف اقسام کے ممکنہ طور پر مہلک بيکٹيريا اور وائرس کے جنياتی ڈھانچے يا ’ڈی اين اے‘ کو توڑا يا سمجھا جا سکے گا۔

https://p.dw.com/p/1BdWg
تصویر: WavebreakmediaMicro/Fotolia

'جينیاتی ميپنگ‘ اُس پيچيدہ عمل کو کہا جاتا ہے، جس کی مدد سے ’ڈی اين اے اسٹرکچر‘ يا جينياتی ڈھانچے کو سمجھا جاتا ہے۔ عام طور يہ عمل کم پائی جانے والی بيماريوں کے رسک کا اندازہ لگانے کے ليے اپنايا جاتا ہے تاہم اب اِس نئے منصوبے کے تحت ’فوڈ پوائزننگ‘ جيسے عام طبی عارضے کے پيچھے کارفرما جينياتی عمل کو سمجھنے کے ليے اِس عمل سے گزرا جائے گا۔

طبی ماہرين نے اپنے اِس پروگرام ميں پہلا ہدف ’لسٹيريا‘ نامی بيکٹيريا کو بنايا ہے۔ يہ بيکٹيريا ’فوڈ پوائزننگ‘ کے سبب ہلاک ہونے والوں ميں سے ايک تہائی اموات کا ذمہ دار ہے اور خاص طور پر حاملہ خواتين اِس کا نشانہ بنتی ہيں۔ ابتداء ميں وفاقی و رياستی اہل کار ملک ميں تشخيص کيے جانے والے ’لسٹيريا‘ انفکشن کے تمام کيسوں کی ’ڈی کوڈنگ‘ کا عمل مکمل کريں گے تاکہ يہ اندازہ لگايا جا سکے کہ آيا ايک يا اُس سے زيادہ کيسوں ميں بيماری کی جڑ يکساں تو نہيں ہے۔

طبی ماہرين نے اپنے اِس پروگرام ميں پہلا ہدف ’لسٹيريا‘ نامی بيکٹيريا کو بنايا ہے
طبی ماہرين نے اپنے اِس پروگرام ميں پہلا ہدف ’لسٹيريا‘ نامی بيکٹيريا کو بنايا ہےتصویر: picture-alliance/OKAPIA KG, Germany

’يو ايس سينٹر فار ڈيزيز کنٹرول اينڈ پريونشن‘ کے ڈائريکٹر ٹوم فرائيڈن نے اِس بارے ميں بات کرتے ہوئے کہا، ’’يہ انفکشنز کی تشخيص اور اُن سے لڑنے کا ايک بالکل ہی نيا طريقہ کار ہے۔‘‘

’جينياتی ميپنگ‘ کا عمل اِن دنوں طب کے شعبے ميں ہونے والی تحقيق ميں ايک اہم ستون کی حيثيت رکھتا ہے تاہم پبلک ہيلتھ کے معاملے ميں اِس کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے۔ روز مرہ کی زندگی ميں پائے جانے والے امراض کی تشخيص کے ليے ليبارٹری ٹيسٹوں کا استعمال کيا جاتا ہے۔

بيماريوں کی روک تھام سے متعلق امريکی ادارے کے مطابق اگر اُن کا يہ منصوبہ کامياب رہا تو ملک بھر ميں کھانے پينے کی اشياء کی حفاظت اور پبلک ہيلتھ ليباٹريوں کے نظام کو بدلا جا سکتا ہے۔ اِس منصوبے کی کاميابی کی صورت ميں کئی بيماريوں کے پيلاؤ سے بچنے کے ليے ٹيکنالوجی کا استعمال بڑھ جائے گا۔

امريکا کے ’سينٹر فار ڈيزيز کنٹرول اينڈ پريونشن‘ کو کانگريس کی جانب سے تيس ملين ڈالر ادا کيے گئے ہيں تاکہ ’ايڈوانسڈ موليکيولر ڈیٹيکشن‘ نامی پروگرام کے تحت ’جين ميپنگ‘ کے عمل کو پھيلايا جائے اور اِس کے ذريعے ملک ميں پھيلنے والے کئی انفکشنز اور بيماريوں کی جڑ تک پہنچا جا سکے اور اُنہيں روکا جا سکے۔