1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القاعدہ نیٹ ورک بھارت میں ناکام رہے گا، مودی

ندیم گِل19 ستمبر 2014

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ دہشت گرد گروہ القاعدہ بھارتی شہریوں کو بھرتی کرنے میں ناکام رہے گا۔ انہوں نے حب الوطنی کے جذبے پر ملک کی مسلمان آبادی کو بھی سراہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DFo4
تصویر: Reuters

نریندر مودی نے یہ باتیں امریکی ٹیلی وژن چینل سی این این کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہیں۔ اس بات چیت کے بعض حصے جمعے کو نشر کیے گئے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق القاعدہ نے قبل ازیں رواں ماہ جنوبی ایشیا پر جہاد مسلط کرنے کے لیے ایک خصوصی وِنگ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے کچھ روز بعد اس دہشت گرد گروہ نے پاکستانی بحریہ کے ایک بحری جہاز کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔

نریندر مودی رواں برس مئی میں اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی انتخابی کامیابی کے نتیجے میں اقتدار میں آئے۔ انہیں اس بات پر تنقیدکا سامنا رہا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف سمجھے جانے والے رویوں اور واقعات پر خاموش رہے۔ تاہم انہوں نے کہا ہے کہ بھارتی مسلمان محبِ وطن ہیں اور وہ اپنی قوم کو دھوکا نہیں دیں گے۔

obama präsident usa telefon
نریندر مودی امریکی صدر باراک اوباما سے بھی ملاقات کرنے والے ہیںتصویر: AP

انہوں نے کہا: ’’بھارتی مسلمان بھارت کے لیے جیئں گے، بھارت کے لیے مریں گے، وہ بھارت کے لیے کبھی برا نہیں چاہیں گے۔ اگر کوئی بھی یہ سوچتا ہے کہ بھارتی مسلمان اس کے اشاروں پر ناچیں گے تو وہ خوابوں کی دنیا میں رہتا ہے۔‘‘

القاعدہ نیٹ ورک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ کشمیر جیسے خطوں میں مسلمانوں کے مصائب کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے۔ بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں نئی دہلی کی حاکمیت کے خلاف شدت پسندی 1990ء کی دہائی سے جاری ہے اور حالات تاحال کشیدہ ہیں۔

اسلام پسند گروپوں کے لیے مودی ایک قابلِ نفرت شخصیت رہے ہیں۔ اس کی وجہ بھارتی ریاست گجرات میں 2002ء کے ہندو مسلم فسادات ہیں۔ اس وقت وہ اس ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔ ان فسادات میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے بیشتر مسلمان تھے۔

جب مودی سے پوچھا گیا کہ بھارت کے تھوڑے سے مسلمانوں نے ہی القاعدہ میں شمولیت کیوں اختیار کی تو انہوں نے کہا کہ اسلام پسند کسی ایک ملک یا کسی ایک نسل کے لیے خطرہ نہیں ہیں بلکہ یہ لڑائی ’انسانیت اور ظلم‘ کے درمیان ہے۔

نریندر مودی رواں ہفتے امریکی صدر باراک اوباما سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ امریکا اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری کا عمل جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا: ’’بیسویں صدی کے آخر سے اکسویں صدی کی پہلی دہائی تک ہم نے ایک بڑی تبدیلی دیکھی ہے۔ یہ تعلقات مزید گہرے ہوں گے۔‘‘