1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الزائمر کی پیشگی تشخیص کے لیے نیا بلڈ ٹیسٹ تیار

کشور مصطفیٰ12 مارچ 2014

امریکی محققین نے ایک ایسے پروٹو ٹائپ بلڈ ٹیسٹ کی تیاری کا دعویٰ کیا ہے جس کی مدد سے صحت مند مریضوں میں الزائمر کے عارضے کے امکانات کی تشخیص ہو سکے گی۔

https://p.dw.com/p/1BOdB
تصویر: Fotolia/luchshen

معروف طبی جریدے ’نیچر میڈیسن‘ میں شائع ہونے والی ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے ایک ایسا پروٹو ٹائپ بلڈ ٹیسٹ یا بلڈ ٹیسٹ کا ایک ایسا ابتدائی نمونہ تیار کر لیا ہے، جس سے صحت مند انسانوں میں اگلے تین سالوں کے اندر الزائمر کے مرض کے پیدا ہونے کے امکانات کا پتہ لگایا جا سکے گا۔ اس ٹیسٹ کے نتائج کے 90 فیصد تک درست ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

خون کے اس معائنے یا پروٹو ٹائپ ٹیسٹ میں 10 فیٹی پروٹینز جنہیں Lipids کہا جاتا ہے، کی خصوصیات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ Lipids دراصل وہ شحمیات ہیں جو جسم کو توانائی فراہم کرتی ہیں اور ان کا کام شحم کو تحلیل کرنا ہوتا ہے۔ شحمیات تمام جسم میں خون کے ذریعے پہنچتی ہیں۔ جسم میں شحمیات کا ایک توازن ہوتا ہے، اگر کسی وجہ سے شحمیات زیادہ ہو جائیں تو وہ شریانوں میں جمع ہو کر انہیں تنگ کر دیتی ہیں یا دوران خون کو روک دیتی ہیں۔ اس طرح خون کا بہاؤ کم ہونا شروع ہو جاتا ہے جو انسانوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ شحمیات کی زیادتی سے خون جمنے کا عمل عضل قلب، احتشاء یا سکتے کا سبب بن سکتا ہے۔

Generation Change Projekt mrdriftwood.com
اس وقت دنیا بھر میں 35 ملین افراد الزائمر کا شکار ہیںتصویر: J.P. Dobrin

طبی ماہرین نے خون کے ٹیسٹ سے الزائمر کی بیماری سے پیشگی انتباہ کا جو کامیاب تجربہ کیا ہے، وہ بہت سے گھرانوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔ حواس خمسہ میں پائے جانے والے کسی قسم کے نقص کی صورت میں مرض کے پیشگی سدباب میں مدد ملے گی اور اس طرح ایسے افراد کے گھر والوں کو مناسب علاج معالجہ بروقت شروع کرانے کا موقع مل سکے گا۔

الزائمر، جس کا سبب زہریلی لحمیات بنتی ہیں، دماغی خلیوں کو تباہ کر دیتا ہے۔ فی الوقت یہ ایک ناقابل علاج اور مہلک بیماری قرار دی جاتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 35 ملین افراد الزائمر کا شکار ہیں جبکہ 2050ء تک ایسے افراد کی تعداد 115 ملین تک پہنچ جائے گی۔

امریکا میں واشنگٹن کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے میڈیکل سینٹر کے عصبی سائنس کے پروفیسر ہاورڈ فیڈیروف کے بقول، ’’ہمارے اس انوکھے بلڈ ٹیسٹ کی ایجاد انسانوں میں اعصابی نقائص اور ان سے متعلق امراض کی پیشگی نشاندہی میں غیر معمولی کردار ادا کرے گی اور اس طرح ان سے دوچار افراد کے گھر والوں اور معالجین کو مؤثر اور بروقت علاج کی منصوبہ بندی کے مواقع میسر آ سکیں گے۔‘‘

پروفیسر ہاورڈ فیڈیروف کا کہنا ہے کہ الزائمر کے خلاف ادویات کی ایجاد اب تک ناکام رہی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس بیماری میں مبتلا انسانوں کا ٹیسٹ اُس وقت ہوتا ہے جب یہ بیماری کافی حد تک بڑھ چکی ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ اگر الزائمر کی تشخیص مرض کے ابتدائی مرحلے میں ہو جائے تو اس کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے علاج ممکن ہو سکتا ہے۔

Alzheimer in Marocco
2050ء تک ایسے افراد کی تعداد 115 ملین تک پہنچ جائے گیتصویر: Mohamed Ouaddi

اس تجربے میں محققین نے 70 سال سے زائد عمر کے 525 صحت مند انسانوں کو شامل کیا۔ تین سال بعد رضا کارانہ طور پر خود کو اس تجربے کے لیے پیش کرنے والے ان افراد میں سے 53 میں الزائمر یا یادداشت میں نقص پیدا ہونے کے آثار و علامات پائے گئے۔ ان 53 افراد کے خون کے نمونوں کا موازنہ 53 صحت مند رضاکاروں کے خون کے نمونوں سے کیا گیا۔ اس ٹیسٹ کے نتیجے میں سائنسدانوں نے ان افراد کے باقی ماندہ دماغی خلیوں کی جھلی میں کیمیائی تعامل کے ذریعے دس Lipid پروٹینز کی موجودگی کا سراغ لگایا۔