الجزائر ميں صدارتی انتخابات، عليل بوتفليقہ چوتھی مدت صدارت کے خواہاں
17 اپریل 2014الجزائر سے ملنے والی تازہ رپورٹوں کے مطابق علالت کے باوجود موجودہ صدر عبدالعزير بوتفليقہ نے دارالحکومت ميں اپنا ووٹ کاسٹ کر ديا ہے۔ وہ ايک وہيل چيئر پر بيٹھ کر الجزائر شہر کے ايک اسکول ميں ووٹ ڈالنے گئے۔ اس موقع پر انہوں نے عوام کے سامنے ہاتھ ہلا کر ان کے جوش و خروش اور استقبال کا جواب ديا تاہم کوئی تقرير نہيں کی۔ قبل ازيں اس حوالے سے خدشات کا اظہار کيا جا رہا تھا کہ غالباً بیماری کے سبب بوتفليقہ ووٹ ڈال نہیں پائيں گے۔
رقبے کے لحاظ سے بر اعظم افريقہ کے سب سے بڑے ملک الجزائر ميں آج جمعرات سترہ اپريل کو ہونے والے صدارتی اليکشن کے ليے پچاس ہزار پولنگ بوتھ قائم کيے گئے ہيں۔ ان پولنگ اسٹيشنوں کی حفاظت کے ليے دو لاکھ ساٹھ ہزار پوليس اہلکار تعينات کيے گئے ہيں۔ پولنگ کا عمل مقامی وقت صبح آٹھ بجے سے جاری ہے اور يہ شام چھ بجے تک جاری رہے گا۔ تيئس ملين الجزائی شہری انتخابات ميں ووٹ ڈالنے کے اہل ہيں اور صدارتی انتخابات ميں چھ اميدواروں کے مابين مقابلہ ہے۔
الجزائر کے موجودہ صدر 77 سالہ عبدالعزير بوتفليقہ کو يہ اليکشن جيتنے کے ليے فيورٹ قرار ديا جا رہا ہے۔ تاہم تمام نگاہيں ٹرن آؤٹ پر جمی ہيں کيونکہ ملک کے نوجوانوں اور اپوزيشن جماعتوں نے عوام سے ان انتخابات ميں حصہ نہ لينے کا کہہ رکھا ہے۔ يہ سوال اٹھ رہا ہےکہ آيا بيمار بوتفليقہ صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے قابل بھی ہيں؟
دو ماہ قبل ہی قيام ميں آنے والی نوجوانوں کی احتجاجی مہم ’براکت‘ کے علاوہ اپوزيشن جماعتوں کے اتحاد، جس ميں ’اسلامسٹ موومنٹ فار دا سوسائٹی آف پيس‘ اور سيکولر ’ريلی فار کلچر اينڈ ڈيموکريسی‘ بھی شامل ہيں، نے ان انتخابات کے بائيکاٹ کا کہہ رکھا ہے۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران عبدالعزير بوتفليقہ شاز و نادر ہی ٹيلی وژن يا عوامی سطح پر ديکھے گئے ہيں۔ گزشتہ برس انہيں دل کا دورہ پڑا تھا، جس کے بعد سے وہ کافی کمزور دکھائی ديتے ہيں۔ رواں برس فروری ميں جب انہوں نے صدارتی انتخابات ميں بطور اميدوار کھڑے ہونے کا اعلان کيا، تو اس پر ناقدين نے کافی تنقيد کی۔ عبدالعزير بوتفليقہ سن 1999 ء سے الجزائر کے صدر کا عہدہ سنبھالے ہوئے ہيں اور اگر اندازے سچ نکلے اور وہ اس اليکشن ميں بھی کامياب رہے، تو بطور صدر يہ ان کی چوتھی مدت ہوگی۔
دريں اثناء الجزائر ميں ان انتخابات سے قبل تشدد کے چند واقعات رونما ہوئے ہيں۔ گزشتہ روز نوجوانوں کے ايک احتجاجی گروپ ’براکت‘ کے ارکان نے دارالحکومت الجزائر ميں ايک مظاہرہ کيا۔ اس دوران پوليس نے سخت کارروائی کرتے ہوئے مظاہرين کو گھر واپس بھيجا اور چند ايک کو حراست ميں بھی لے ليا گيا۔.
ايمنسٹی انٹرنيشنل اور ہيومن رائٹس واچ نے الجزائر ميں حکام کی جانب سے آزادی رائے کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات پر تحفظات کا اظہار کيا ہے۔