1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ نے ایبولا مشن مالی تک بڑھا دیا

ندیم گِل22 نومبر 2014

اقوام متحدہ نے ایبولا ایمرجنسی مشن کو مالی تک وسعت دینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ وبا آٹھ ملکوں تک پھیلی ہوئی ہے اور اس نے پندرہ ہزار سے زائد افراد کو نشانہ بنایا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DrSD
تصویر: Reuters/J. Penney

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ ایبولا کی وبا تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے عالمی ادارے نے اس بیماری کے انسداد کے لیے اپنے مشن کو مالی تک وسعت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

قبل ازیں عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ ایبولا کا وائرس آٹھ ممالک تک پھیل چکا ہے جب کہ اس وائرس کے شکار افراد کی تعداد 15 ہزار سے بڑھ گئی ہیں۔

گزشتہ برس کے اختتام پر مغربی افریقہ میں پھوٹنے والی اس بیماری کے نتیجے میں اب تک ہلاک ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد ساڑھے پانچ ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اس بیماری سے ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق لائبیریا، گِنی اور سیرالیون سے ہے تاہم مالی میں بھی متعدد افراد اس وائرس کا نشانہ بنے ہیں۔

یہ وائرس نائجیریا بھی پہنچا تھا تاہم گزشتہ ماہ نائجیریا کو اس وائرس سے پاک قرار دے دیا گیا تھا۔ ابوجہ حکام کا کہنا تھا کہ اس بیماری کو پھیلنے سے روک دیا گیا اور یہ ایک ’شاندار کامیابی‘ ہے۔

Symbolbild Ebola Schutzanzüge Ärzte
ایبولا وائرس کے نتیجے میں پانچ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: picture-alliance/AA/Mohammed Elshamy

تاہم اس بیماری کے بارے میں پائی جانے والی تشویش کم نہیں ہوئی۔ اس کے برعکس عالمی تشویش میں اضافہ ہوتا چلا گیا ہے۔

اس وائرس کی تباہ کاریوں کے تناظر میں امریکا اسے بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اپنے امدادی مشن کو توسیع دے چکا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ ابھی حال ہی میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے مغربی افریقی ملکوں میں جان لیوا وائرس ایبولا کے خلاف کوششوں کو ابتر قرار دیا تھا۔

عالمی ادارہ صحت کی ایک ڈرافٹ رپورٹ میں ایبولا کے خلاف کام کرنے کے لیے مقرر کی گئی حکمت عملی میں سنجیدہ غلطیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ اس دستاویز میں کہا گیا تھا کہ لائبیریا، سیرا لیون اور گِنی میں جب یہ وائرس پھوٹا اور تو اس وقت اس کو روکے جانے کا موقع تھا تاہم ڈبلیو ایچ او اس موقع سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہی۔

اس وائرس نے افریقہ سے باہر بھی خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔ امریکا اور یورپی ملکوں میں بھی اس کے بارے میں تحفظات پائے جاتے ہیں۔ ابھی گزشتہ ماہ ہی اسپین میں اس وائرس میں مبتلا ایک نرس کو بیماری سے پاک قرار دیا گیا تھا۔