1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں والی بال میچ حملے کی مذمت کرتے ہیں، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی

عاطف توقیر24 نومبر 2014

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر نے اتوار کو مشرقی افغانستان میں ایک والی بال میچ کے دوران ہونے والے بم حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اس واقعے میں کم از کم 45 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1DryG
تصویر: A Majeed/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق والی بال ٹورنامنٹ کے سلسلے میں جمع ہجوم کے درمیان ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس واقعے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر ٹوماس باخ نے اس حملے پر اپنے ردعمل میں کہا، ’یہ ایک بزدلانہ کارروائی تھی۔ میں پوری اولمپک تحریک کی جانب سے اس ظالمانہ اقدام کی مذمت کرتا ہوں، جس میں معصوم تماشائیوں کو کھیل کے ایک ٹورنامنٹ کے دوران نشانہ بنایا گیا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’یہ پورے کھیل پر حملہ ہے۔ یہ ان مثبت اقدار پر حملہ ہے، جو مختلف کمیونیٹز کو آپس میں جوڑتی ہیں اور امن کو فروغ دیتی ہیں۔‘

انہوں نے ہلاک اور زخمی ہونے والوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تمام تر ہمدردیاں اس حملے سے متاثرہ افراد اور خاندانوں کے لیے ہیں۔

Afghanistan Anschlag Volleyballturnier
اس حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے عام شہری ہیںتصویر: picture alliance/AP Photo

اتوار کے روز یہ حملہ پاکستانی سرحد سے ملحق افغان صوبے پکتیا کے یحییٰ خیل ضلعے میں پیش آیا۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس صوبے میں حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے مضبوط ٹھکانے قائم ہیں اور وہ کابل حکومت کے خلاف اپنے حملوں میں مسلسل تیزی لا رہے ہیں۔

افغانستان میں والی بال ایک مقبول کھیل ہے۔ اس کھیل کے ایک میچ کے دوران حملے کا واحد مقصد زیادہ سے زیادہ افراد کی ہلاکت تھی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق خودکش حملہ آور نے والی بال میچ میں تماشائیوں کے درمیان پہنچ کر خود کو اڑا دیا۔ یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر پیش آیا ہے کہ جب ایک دہائی سے زائد عرصے تک افغانستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف لڑنے کے بعد غیرملکی افواج کا انخلا عمل میں آ رہا ہے۔

پکتیا صوبے کے گورنر کے ترجمان مخلص افغان نے روئٹرز کو بتایا کہ والی بال ٹورنامنٹ کے فائنل مقابلے کے سلسلے میں عوام کی بڑی تعداد اس میدان میں موجود تھی، جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس واقعے میں 50 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے زیادہ تر افراد عام شہری تھے۔

فی الحال کسی گروپ کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے، تاہم افغانستان میں ہونے والے خودکش حملوں میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے دہشت گرد ملوث رہے ہیں۔