1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں نئی حکومت کا قیام خوش آئند، پاکستان

شکور رحیم، اسلام آباد29 ستمبر 2014

افغانستان میں تیرہ برسوں بعد نئی حکومت کے قیام کو پڑوسی ملک پاکستان نے خوش آئند قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DN6y
تصویر: Reuters/Omar Sobhani

پاکستان کی نمائندگی صدر ممنون حسین نے کی جبکہ سابق پاکستانی وزیرِ داخلہ آفتاب احمد شیرپاؤ اور محمود خان اچکزئی اور اسفندیار ولی جیسے سیاست دان بھی تقریب حلف برداری میں موجود تھے۔

افغانستان کے نومنتخب صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ کے اقتدار میں آنے سے پاک افغان تعلقات پر کیا اثرات مرتب ہوں کے اس بارے میں پاکستانی تجزیہ کاروں کی رائے ملی جلی ہے۔

بعض تجزیہ کاروں کے مطابق سابق افغان صدر حامد کرزئی کا تیرہ سالہ دور پاکستان کے حوالے سے تلخیوں سے بھر پور رہا ہے اور ان کو دور کرنے میں وقت لگے گا۔

Afghanistan Präsident Hamid Karsai Newroz Neujahrsfest
سابق افغان صدر حامد کرزئی کا تیرہ سالہ دور پاکستان کے حوالے سے تلخیوں سے بھر پور رہا ہےتصویر: WAKIL KOHSAR/AFP/Getty Images

افغان امور پر گہری نظر رکھنے والے پاکستانی صحافی طاہر خان کا کہنا ہے کہ حامد کرزئی نے اپنی سبکدوشی سے قبل آخری تقریر میں بھی پاکستان کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اقتدارمیں آنے سے قبل اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ بھی پاکستان کے ناقد رہے ہیں۔ تاہم طاہر خان کے بقول نئے افغان صدر اشرف غنی افغانستان کی اقتصادی خوشحالی کا ایجنڈا لے کر آئے ہیں اور یہ وہ نقطہ ہے جو دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان بہتری لانے کے لیے حوصلہ افزا ہے ۔

انہوں نے کہا،’’ افغانستان کے نئے صدر خود چونکہ ورلڈ بنک میں ایک ملازم تھے تو ان کا جو اصل ایجنڈا ہے اس میں اقتصادی ترقی اور اقتصادی تعلقات کو بنیادی اہمیت حاصل ہو گی۔ پاکستان کو بھی افغانستان کے ساتھ پڑوسیوں کے ساتھ اقتصادی تعلقات کی ضرورت ہے۔‘‘

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں تناؤ کا ایک بڑا سبب گزشتہ کچھ عرصے سے سرحد پر جاری کشیدی بھی ہے۔

Mamnoon Hussain neuer Präsident Pakistan 24.07.2013 ARCHIV
حلف برداری کی تقریب میں پاکستان کی نمائندگی صدر ممنون حسین نے کیتصویر: picture-alliance/AP Photo

دفاعی امور کے تجزیہ کار بریگیڈئر (ر) سعد کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے پاس ایک بہتریں موقع ہے کہ وہ ماضی کی تلخیوں کو فراموش کر کے دوستانہ تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز کریں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں حکومت کی تبدیلی کا یہ مطلب بھی نہیں کہ پاکستان سے متعلق افغان پالیسی میں راتوں رات کوئی بڑی تبدیلی آجائے گی۔ انہوں نے کہا، ’’ایک امید ہے، ایک روشنی تو ابھی ہے اس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے پاکستان اور جو نئی افغان انتظامیہ ہے ان پر منحصر ہو گا کہ کس طرح ان مسائل کو جو ہمارے درمیان ہیں، ان سے بالا تر ہو کر تعلقات کو بہتر بنایا جائے اور اس خطے میں امن لایا جائے"۔

تجزیہ کاروں کے مطابق امریکہ اور مغربی ممالک کی بھی کوشش ہو گی کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا ء کے دوران اور بعد میں پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں میں ماضی کی طرح عدم اعتماد اور کشیدگی کا ماحول پیدا نہ ہو۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں