افغانستان میں نئی حکومت کا قیام خوش آئند، پاکستان
29 ستمبر 2014پاکستان کی نمائندگی صدر ممنون حسین نے کی جبکہ سابق پاکستانی وزیرِ داخلہ آفتاب احمد شیرپاؤ اور محمود خان اچکزئی اور اسفندیار ولی جیسے سیاست دان بھی تقریب حلف برداری میں موجود تھے۔
افغانستان کے نومنتخب صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ کے اقتدار میں آنے سے پاک افغان تعلقات پر کیا اثرات مرتب ہوں کے اس بارے میں پاکستانی تجزیہ کاروں کی رائے ملی جلی ہے۔
بعض تجزیہ کاروں کے مطابق سابق افغان صدر حامد کرزئی کا تیرہ سالہ دور پاکستان کے حوالے سے تلخیوں سے بھر پور رہا ہے اور ان کو دور کرنے میں وقت لگے گا۔
افغان امور پر گہری نظر رکھنے والے پاکستانی صحافی طاہر خان کا کہنا ہے کہ حامد کرزئی نے اپنی سبکدوشی سے قبل آخری تقریر میں بھی پاکستان کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اقتدارمیں آنے سے قبل اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ بھی پاکستان کے ناقد رہے ہیں۔ تاہم طاہر خان کے بقول نئے افغان صدر اشرف غنی افغانستان کی اقتصادی خوشحالی کا ایجنڈا لے کر آئے ہیں اور یہ وہ نقطہ ہے جو دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان بہتری لانے کے لیے حوصلہ افزا ہے ۔
انہوں نے کہا،’’ افغانستان کے نئے صدر خود چونکہ ورلڈ بنک میں ایک ملازم تھے تو ان کا جو اصل ایجنڈا ہے اس میں اقتصادی ترقی اور اقتصادی تعلقات کو بنیادی اہمیت حاصل ہو گی۔ پاکستان کو بھی افغانستان کے ساتھ پڑوسیوں کے ساتھ اقتصادی تعلقات کی ضرورت ہے۔‘‘
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں تناؤ کا ایک بڑا سبب گزشتہ کچھ عرصے سے سرحد پر جاری کشیدی بھی ہے۔
دفاعی امور کے تجزیہ کار بریگیڈئر (ر) سعد کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے پاس ایک بہتریں موقع ہے کہ وہ ماضی کی تلخیوں کو فراموش کر کے دوستانہ تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز کریں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں حکومت کی تبدیلی کا یہ مطلب بھی نہیں کہ پاکستان سے متعلق افغان پالیسی میں راتوں رات کوئی بڑی تبدیلی آجائے گی۔ انہوں نے کہا، ’’ایک امید ہے، ایک روشنی تو ابھی ہے اس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے پاکستان اور جو نئی افغان انتظامیہ ہے ان پر منحصر ہو گا کہ کس طرح ان مسائل کو جو ہمارے درمیان ہیں، ان سے بالا تر ہو کر تعلقات کو بہتر بنایا جائے اور اس خطے میں امن لایا جائے"۔
تجزیہ کاروں کے مطابق امریکہ اور مغربی ممالک کی بھی کوشش ہو گی کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا ء کے دوران اور بعد میں پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں میں ماضی کی طرح عدم اعتماد اور کشیدگی کا ماحول پیدا نہ ہو۔