1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں امریکی مِشن میں وسعت: اوباما کی چپکے چپکے منظوری

عابد حسین22 نومبر 2014

صدر اوباما نے افغانستان میں امریکی مِشن میں توسیع کے رہنما اصولوں کی خاموشی سے منظوری دے دی ہے۔ اِس منظوری کے بعد امریکی فوج طالبان کو ٹارگٹ کر سکے گی۔ امریکی مشن میں توسیع کو نیو یارک ٹائمز نے سب سے پہلے رپورٹ کیا۔

https://p.dw.com/p/1DrVw
تصویر: picture-alliance/dpa

اوباما کی جانب سے منظور کی جانے والی گائیڈ لائنز کے تحت پینٹاگون کو افغانستان میں سرگرم طالبان عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے کی اجازت حاصل ہو گئی ہے۔ اِس طرح پہلے سے محدود فوجی مِشن میں توسیع کر دی گئی ہے۔ انخلا کے بعد پینٹاگون کو پہلے صرف بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی دہشت گردی کے انسداد کے لیے فوجی مِشن شروع کرنے کی اجازت حاصل تھی لیکن نئی ہدایات کے تحت امریکی فوج طالبان جنگجُوؤں کو بھی نشانہ بنائے گی۔ امریکی حکومتی ذرائع کے مطابق افغان فوج کے آپریشن کے دوران امریکی فضائی کارروائی کی بھی اجازت دے دی گئی ہے۔ طالبان کے خلاف اِن نئی ہدایات کی منظوری امریکی صدر نے اِسی ہفتے کے دوران دی تھی۔

رواں برس کے اختتام پر افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے آئی سیف مشن کا اختتام ہو رہا ہے اور غیر ملکی فوجوں کا انخلا بھی مکمل ہو جائے گا۔ امریکی فوج کے ہزاروں اہلکار واپس روانہ ہو جائیں گے۔ اٹلی اور جرمنی کے صرف 1350 فوجی تربیتی عمل کے لیے موجود رہیں گے۔ پہلے یہ خیال کیا گیا تھا کہ غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے بعد امریکی فوج کا مِشن محدود ہو کر رہ جائے گا اور اُس کے فوجی اُن حملوں کا انسداد کریں گے جو اُن پر کیے جائیں گے یا پھر القاعدہ کی کسی دہشت گردانہ کارروائی کو غیرمؤثر کرنے میں شریک ہوں گے لیکن اب نئے رہنما اصولوں کی منظوری کے بعد امریکی فوجی مشن کا دائرہ پھیل سکتا ہے۔

Afghanistan Kabul Vorfall Innenministerium 2012
طالبان کے خلاف نئی ہدایات کی منظوری امریکی صدر نے اِسی ہفتے کے دوران دی تھیتصویر: dapd

امریکی صدر کی اِس منظوری کی تفصیلات سب سے پہلے اخبار نیو یارک ٹائمز میں شائع ہوئی تھیں۔ بعض امریکی حکام نے اِن ہدایات کی منظوری کی تصدیق نیوز ایجنسی اے پی کو اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر کی۔ یہ حکومتی اہلکار امریکی صدر کے فیصلے کے حوالے سے کوئی بات کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔ واشنگٹن حکام کے مطابق اِن ہدایات کی منظوری کی بنیادی وجہ امریکیوں کو محفوظ رکھنا ہے۔ اوباما نے یہ منظوری افغانستان میں متعین کمانڈروں اور پینٹاگون کے سینیئر فوجی افسران کی سفارشات پر دی ہے۔ افغانستان میں امریکی فوجی کمانڈروں نے طالبان کے خلاف جنگ جاری رکھنے کی درخواست کی تھی۔

امریکی صدر کی جانب سے منظور کی جانے والی گائیڈ لائنز کے باوجود افغانستان میں اگلے برس کے لیے امریکی فوج کی طے شدہ تعداد میں اضافہ نہیں ہو گا۔2015 ء کے لیے افغانستان میں امریکی فوج کی تعداد 9800 مقرر کی گئی ہے۔ سن 2015 کے اختتام پر اِس تعداد کو بھی نصف کر دیا جائے گا اور پھر باقی بچ جانے والے فوجی سن 2016 میں واپس امریکا لوٹ جائیں گے۔ امریکی صدر اوباما کی خواہش ہے کہ اُن کے مُدت صدارت کی تکمیل پر تمام امریکی فوجی افغانستان سے واپس وطن پہنچ جائیں۔ یہ امر اہم ہے کہ رواں برس افغانستان کے اندر صدارتی انتخابات کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی تعطل نے بھی امریکی مشن کے مجموعی عمل کوسست کر دیا تھا۔