1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان سے حملہ، ایک پاکستانی فوجی ہلاک

امتیاز احمد2 اگست 2014

پاکستان کے شمال مغربی پہاڑی علاقے باجوڑ میں افغانستان کی طرف سے ہونے والی بمباری کی نتیجے میں پاکستان کا ایک نیم فوجی اہلکار ہلاک ہو گیا ہے۔ سرحد پار سے حملوں میں مسلسل تیزی آتی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1CniK
تصویر: dapd

پاکستانی فوج کی طرف سے جمعے کے روز جاری ہونے والے ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے، ’’باجوڑ میں غاخی پاس کے قریب سرحد پار (افغانستان) سے ہونے والے ایک دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں پیرا ملٹری فورس کا ایک اہلکار شہید ہو گیا ہے۔‘‘ تاہم فوج کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ اس حملے کے پیچھے کس عسکری گروپ کا ہاتھ ہے۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسی ہفتے کے آغاز میں درجنوں عسکریت پسندوں نے افغان سرحد پار کرتے ہوئے ايک پاکستانی چیک پوائنٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی لیکن یہ حملہ ناکام بنا دیا گیا تھا۔

پاکستان حکومت کا موقف ہے کہ سوات آپریشن کے بعد سے پاکستانی طالبان اور ان کے رہنما ملا فضل اللہ افغانستان میں چھپے بیٹھے ہیں جبکہ شمالی وزیرستان میں جاری حالیہ فوجی آپریشن کے بعد بھی عسکریت پسندوں کی ایک بڑی تعداد افغانستان کی طرف فرار ہونے میں کامیاب رہی ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک طالبان کا سربراہ ملاّ فضل اللہ افغان صوبے نورستان میں ہے۔ پاکستان نے افغان حکومت سے مطالبہ کر رکھا ہے کہ ان پاکستانی طالبان کے خلاف عسکری کارروائی کی جائے۔ ماضی میں افغانستان بھی ایسے ہی الزامات پاکستان پر عائد کرتا آیا ہے کہ وہ افغان طالبان کی پشت پناہی کر رہا ہے۔

دوسری جانب ماضی کی نسبت اب افغانستان سے عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ گزشتہ منگل کی شب بھی افغان سرحد کے قریبی علاقے لوئر دیر میں حکومتی فورسز اور طالبان جنگجوؤں کے مابین جھڑپ ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں کم از کم چھ عسکریت پسندوں کے ہلاک اور نو کے زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں تاہم ان کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہو پائی تھی۔ افغانستان سے پاکستان کی حدود میں ہونے والے حملوں کی وجہ سے کابل اور اسلام آباد حکومت میں کشیدگی بھی دیکھنے میں آئی ہے۔

باجوڑ ایجنسی کا شمار پاکستان کی ان سات قبائلی ایجنسیوں میں ہوتا ہے، جو افغان سرحد کے بالکل قریب واقع ہیں۔ پاکستانی فوج کے مطابق طالبان کے خلاف جاری حالیہ فوجی آپریشن میں اب تک قريب 500 عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں جبکہ ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد ستائیس بتائی گئی ہے۔ ان ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہے۔ ایسی بھی خبریں منظر عام پر آئی ہیں کہ متاثرہ علاقے میں پاکستانی فوج کی بمباری سے خواتین اور بچے بھی ہلاک ہوئے ہیں۔