افغانستان: برفانی تودے گرنے سے ہلاکتیں دو سو سے زیادہ
26 فروری 2015ہنگامی حالات سے نمٹنے کے افغان ادارے کے نائب ڈائریکٹر محمد اسلم سیاس نے بتایا ہے کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران مسلسل شدید برفباری کا سلسلہ جاری رہا، جس کے نتیجے میں صرف صوبے پنج شیر میں ہی 180 افراد ہلاک ہو چکے ہیں:’’ابھی تک بہت سے افراد برف کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ شمالی صوبے بدخشاں میں 25 افراد ہلاک ہوئے جبکہ پروان میں تیرہ، بغلان میں تین اور اسی طرح بامیان میں بھی اب تک چار افراد برف باری کی نذر ہو چکے ہیں:’’ہم نے اپنی امدادی ٹیمیں اس قدرتی آفت سے متاثرہ علاقوں میں روانہ کر دی ہیں۔‘‘
محمد اسلم سیاس کے بقول ابھی تک انہیں کسی بیرونی امداد کی ضرورت نہیں اور ان کے محکمے کے پاس صورتحال سے نمٹنے کے لیے مناسب انتظام موجود ہے۔ تاہم اگر برفباری اسی طرح سے جاری رہی تو جلد وسائل کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ متعدد علاقوں تک زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے اور سڑکیں برف سے ڈھکی ہوئی ہیں۔
افغان حکام نے بتایا کہ جمعرات 26 فروری کی علی الصبح سے امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں تاکہ ان افراد کا سراغ لگایا جا سکے، جو برف تلے دبے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں کابل سے دو ہیلی کاپٹر پنج شیر روانہ کیے گئے ہیں۔ ان کی مدد سے متاثرہ افراد تک کھانے پینے کی اشیاء تقسیم کی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ مقامی افراد نے بتایا کہ وہ بیلچوں کی مدد سے برف ہٹا رہے ہیں جبکہ کئی افراد تو ہاتھوں سے یہ کام انجام دیتے ہوئے اپنے پیاروں کو تلاش کر رہے ہیں۔
افغان چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ کے ترجمان مجیب رحیمی نے متاثرہ علاقوں کے ایک دورے کے بعد بتایا کہ ’’چار ضلعوں کے تیرہ دیہات برفانی تودوں کی زد میں آئے ہیں۔ مقامی افراد نے مجھے بتایا ہے کہ انہوں نے گزشتہ 80 برسوں میں اتنی برف نہیں دیکھی ہے۔‘‘ رحیمی نے یہ بات خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو پنج شیر سے ٹیلیفون کے ذریعے بتائی۔
افغان صدر اشرف غنی نے ان واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکام کو متاثرین کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنے کی تلقین کی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس صورتحال میں پڑوسی ملک پاکستان کی جانب سے بھی امدادی سرگرمیوں میں تعاون کی پیش کش کی گئی ہے۔