1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: 2014ء میں ریکارڈ سویلین ہلاکتیں، اقوام متحدہ

افسر اعوان20 دسمبر 2014

افغانستان میں رواں برس پر تشدد واقعات میں ہونے والی سویلین ہلاکتوں کی تعداد ایک نئی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ تعداد 2013ء کے مقابلے میں 19فیصد زائد ہے۔

https://p.dw.com/p/1E7zu
تصویر: AP

افغانستان میں جاری کی جانے والی سالانہ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ رواں برس سویلین ہلاکتوں اور زخمیوں کی مجموعی سالانہ تعداد پہلی بار 10 ہزار سے تجاوز کر جائے گی۔

اقوام متحدہ کے افغانستان میں اسسٹنس مشن (UNAMA) کی طرف سے جاری کی جانے والی سالانہ رپورٹ کے مطابق نومبر کے آخر تک افغانستان میں ہونے والی سویلین ہلاکتوں کی تعداد 3,188 جبکہ زخمیوں کی تعداد 6,429 رہی۔ رپورٹ کے مطابق، ’’رواں برس سویلین ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد اقوام متحدہ کی طرف سے اب تک ریکارڈ کی گئی سب سے زیادہ سالانہ تعداد ہے۔‘‘ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، ’’فوجیوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپیں اور مقامی طور پر تیار کردہ دھماکہ خیز ڈیوائسز اور خودکش حملے سویلین ہلاکتوں کی بڑی وجوہات ہیں۔‘‘

UNAMA کے مطابق 75 فیصد سویلین ہلاکتوں کے ذمہ داری شدت پسندوں پر عائد ہوتی ہے
UNAMA کے مطابق 75 فیصد سویلین ہلاکتوں کے ذمہ داری شدت پسندوں پر عائد ہوتی ہےتصویر: AP

UNAMA کی اس رپورٹ کے مطابق خواتین اور بچوں کی ہلاکتیں گزشتہ برس کے مقابلے میں بالترتیب 14 فیصد اور 33 بڑھیں: ’’اب تک اندازوں سے معلوم ہوتا ہے کہ سال 2014ء کے اختتام تک سویلین ہلاکتوں اور زخمیوں کی مجموعی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر جائے گی جو کہ UNAMA کے اعداد وشمار کے مطابق پہلا ایسا موقع ہے۔‘‘

UNAMA کی رپورٹ کے مطابق 75 فیصد سویلین ہلاکتوں کے ذمہ داری شدت پسندوں پر عائد ہوتی ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق اقوام متحدہ افغان طالبان کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت کرتا رہا ہے کہ افغان تنازعے کا اثر عام شہریوں پر کم سے کم پڑے۔

افغانستان میں تعینات اقوام متحدہ کے سینیئر ترین اہلکار نکولس ہیسوم نے جمعہ 19 دسمبر کو رپورٹرز کو بتایا کہ UNAMA طالبان سمیت تمام فریقوں سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ اس تنازعے کے اثرات عام شہریوں پر کم سے کم کرنے کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا جا سکے: ’’ہمارے خیال میں یہ بات بہت اہم ہے کہ سویلین ہلاکتوں کے معاملے پر تنازعے کے تمام فریقوں کو شامل کیا جائے۔۔۔ حالیہ دنوں میں ہم نے طالبان کے ساتھ بھی بات چیت کا عمل بڑھایا ہے۔‘‘

افغانستان میں موجود غیر ملکی افواج کی 13 سالہ تعیناتی کے بعد رواں ماہ کے اختتام تک اپنے ملکوں کو واپسی شیڈول ہے۔ تاہم ان کی واپسی سے قبل ہی جنگ کے شکار ملک افغانستان میں نہ صرف سویلین ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے بلکہ طالبان کی طرف سے حکومتی اور غیر ملکی ٹارگٹس کو نشانہ بنانے کےعمل میں اضافہ ہو گیا ہے۔ غیر ملکی فوجوں کی واپسی کے بعد افغانستان میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں مکمل طور پر ملکی فورسز پر ہوں گی۔‌