1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افریقہ ایبولا وائرس کے نشانے پر

ندیم گِل27 جولائی 2014

ایبولا وائرس کی تباہی نے افریقہ کے غیرمتاثرہ ملکوں میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کر دی ہے۔ یہ خدشہ بھی پایا جا رہا ہے کہ یہ وائرس افریقہ سے باہر بھی نکل سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CjSQ
تصویر: F. Tchuma

لائبیریا سے پہنچنے والے ایبولا وائرس کے شکار ایک فرد کی ہلاکت کے بعد نائجیریا میں اس ہلاکت خیز وائرس کے پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ لائبیریا سے پہنچنے والا مریض نائجیریا کے شہر لاگوس میں ہلاک ہو گیا۔

یہ مریض جس طیارے پر نائجیریا پہنچا اس کی ایک منزل ٹوگو تھی۔ پرواز وہاں پہنچی تو وہاں بھی سخت اقدامات کیے گئے تھے۔

نائجیریا میں ایبولا کی تشخیص سے قبل مغربی افریقہ کے ملکوں میں اس وائرس کے سبب پہلے ہی 672 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایبولا کی یہ تباہی ایک ریکارڈ ہے اور اب آبادی کے لحاظ سے افریقہ کا سب سے بڑا ملک نائجیریا بھی اس کے خطرے میں ہے۔ اس کے شہر لاگوس میں یہ وائرس پھیلا تو کثیرالآباد ہونے کی ویہ سے وہاں یہ کسی بڑی تباہی سے کم نہیں ہو گا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہاں بیشتر لوگ انتہائی مخدوش حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔

لائبیریا سے لائے گئے مریض کی ہلاکت کے بعد نائجیریا کے اخبارات نے ایبولا کے خلاف کی جانے والی کوششوں کو انتہائی تیز تر قرار دیا ہے۔ نائجیریا کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر بیرون ملکوں سے آنے والے مسافروں کا معائنہ کیا جا رہا ہے۔

ebola
یہ خدشہ بھی پایا جا رہا ہے کہ یہ وائرس افریقہ سے باہر نہ پھیل جائےتصویر: DW

حکام کے مطابق طبی اہلکار نائجیریا کی بندرگاہوں اور سرحدی راستوں پر بھی ملک میں داخل ہونے والوں کا معائنہ کر رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسافروں کو ایبولا کے بارے میں معلومات بھی دی جا رہی ہیں۔ نائجیریا کے ہوائی اڈوں پر ایبولا میں مبتلا کسی مسافر کی آمد کے تناظر میں بھی تیاری کی گئی ہے۔

یہ دُنیا کی خطرناک ترین بیماریوں میں سے ایک ہے۔ اس بات پر بھی تشویش پائی جا رہی ہے کہ لائبیریا سے مسافر بین الاقوامی پروازوں میں سفر کر سکتے ہیں اور یوں یہ وائرس افریقہ سے باہر بھی پہنچ سکتا ہے۔

یہ خدشات اس لیے بھی زیادہ ہیں کیونکہ مسافروں کی نگرانی کا نظام ناقص ہے جبکہ ایبولا وائرس کی علامتیں دیگر بیماریوں کی مانند ہی ہیں۔

گنی، لائبیریا اور سیرالیون میں یہ وائرس پھیلا ہوا ہے۔ ان ملکوں کے طبی حکام کے مطابق اس وائرس سے بچاؤ کے لیے اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔

اُدھر سیرالیون میں ہفتے کو ہزاروں افراد نے ایک ہسپتال کا گھیراؤ کیا۔ دراصل ایک سابق نرس نے الزام لگایا تھا کہ ’آدم خوری کی رسوم‘ کو چھپانے کے لیے ایبولا کا وائرس بنایا گیا ہے۔ لوگوں نے اسی بات پر احتجاج کرتے ہوئے ہسپتال کے سامنے مظاہرہ کیا۔