1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اطالوی ريسکيو مشن ’مارے نوسٹرم‘ اختتام پذير، اضافی اموات کا خدشہ

عاصم سليم1 نومبر 2014

اٹلی کی طرف سے براستہ بحرہ روم آنے والے تارکين وطنوں کے ليے موجود ريسکيو مشن ’مارے نوسٹرم‘ کی بندش کے اعلان پر انسانی حقوق سے متعلق گروپوں نے خبردار کيا ہے کہ يہ پيش رفت ہلاکتوں ميں اضافے کا پيش خيمہ ثابت ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DfPP
تصویر: picture-alliance/ROPI

اطالوی حکومت نے جمعہ اکتيس اکتوبر کے روز يہ اعلان کيا ہے کہ اب تک ايک لاکھ سے زائد افراد کی جان بچانے والے ريسکيو مشن کو بند کيا جا رہا ہے۔ اطالوی وزير داخلہ انجيلينو الفانو نے دارالحکومت روم ميں منعقدہ ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتايا کہ ’مارے نوسٹرم‘ نامی اس مشن کو تين سالہ اقتصادی سست روی کے سبب اٹلی ميں پيدا ہونے والے معاشی دباؤ کی وجہ سے بند کيا جا رہا ہے۔ الفانو کے بقول ’مارے نوسٹرم‘ کو ختم کرنے کی بنيادی وجہ يہ بھی ہے کہ اسے صرف ايک ہنگامی مشن کے طور پر شروع کيا گيا تھا۔ انہوں نے مزيد بتايا کہ يورپی يونين کی طرف سے اس کی جگہ مقابلتا چھوٹے مشن شروع کيے جا رہے ہيں۔

اطالوی بحريہ نے مشن مارے نوسٹرم کا آغاز قريب ايک برس قبل اس حادثے کے بعد کيا تھا، جس ميں افريقی ملک اريتريا کے 360 افراد لمپا ڈُوسے نامی ايک جزيرے کے قريب ايک کشتی ڈوبنے کے نتيجے ميں ہلاک ہو گئے تھے۔ بعد ازاں سسلی کے جزيرے اور شمالی افريقہ کے درميان کے سمندر ميں پانچ بحری جہازوں، ہيلی کاپٹروں اور ڈرون طياروں کے مسلسل گشت کے باوجود رواں برس اب تک 3,300 افراد براستہ بحرہ روم يورپ تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہوئے ہلاک ہو چکے ہيں۔

اطالوی وزير داخلہ انجيلينو الفانو
اطالوی وزير داخلہ انجيلينو الفانوتصویر: AP

اطالوی وزير داخلہ انجيلينو الفانو نے بتايا کہ پچھلے ايک سال کے دوران روم حکومت اس آپريشن پر 114 ملين يورو خرچ کر چکی ہے۔ انہوں نے واضح کيا کہ مشن کی بندش کے باوجود اٹلی ہنگامی حالات ميں ريسکيو کارروائياں جاری رکھے گا۔

دوسری جانب انسانی حقوق سے منسلک اہلکاروں نے متنبہ کيا ہے کہ اطالوی مشن کی بندش سے ہلاکتوں کی تعداد ميں اضافے کا امکان موجود ہے۔ ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی اطالوی شاخ کے سربراہ اسٹيفانو ڈی کارلو کے مطابق يورپ پہنچنے کا کوئی اور متبادل راستہ نہيں ہے جبکہ شام اور عراق جيسے ملکوں ميں پر تشدد واقعات ميں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔

ايمنسٹی انٹرنيشنل کے اطالوی ترجمان ريکارڈو نوری کے بقول مارے نوسٹرم کو ختم کيے جانے سے سمندر ميں اموات ميں اضافے کا رسک کافی زيادہ بڑھ جائے گا۔

دريں اثناء اسی حوالے سے ہونے والی ايک اور پيش رفت ميں يورپی يونين کی بارڈر ايجنسی ’فرونٹيکس‘ بحيرہ روم ميں آج ہفتے سے ايک نيا مشن شروع کر رہی ہے۔ ’ٹريٹون‘ نامی اس مشن پر ماہانہ 2.9 ملين يورو کی لاگت آئے گی۔ ابتداء ميں اکيس يورپی ممالک کی طرف سے مہيا کردہ پانچ ہوائی جہاز، سات بحری جہاز اور قريب پينسٹھ اہلکار اس آپريشن کا حصہ بنيں گے۔ يورپی يونين کے اہلکاروں کے مطابق ’ٹريٹون‘ يورپی يونين کی بارڈر ايجنسی فرونٹيکس کا اب تک کا سب سے بڑا بحری مشن ہے۔

اگرچہ اس مشن کا بنيادی مقصد بارڈو کنٹرول ہے تاہم ضرورت پڑنے پر ريسکيو کارروائياں بھی کی جائيں گی۔ يورپی بلاک نے واضح کيا ہے کہ مدد کے طلب گار افراد کی معاونت کی بنيادی ذمہ داری رکن رياستوں ہی کی ہے۔