1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسپیس ایکس راکٹ، بین الاقوامی خلائی اسٹیشن روانہ

عاطف توقیر10 جنوری 2015

اسپیس ایکس ڈریگن راکٹ ہفتے کے روز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے کامیابی سے روانہ ہو گیا ہے۔ اس راکٹ کے ذریعے ضروری اشیاء بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچائی جا رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1EILI
تصویر: Reuters/S. Audette

اسپیس ایکس کا ایک راکٹ ہفتے کے روز متعدد اشیاء کی سپلائی کے لیے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ ہو گیا ہے۔ اس کمپنی کی جانب سے سمندر میں تیرتے ہوئے پلیٹ فارم پر ڈریگن راکٹ کا استعمال شدہ حصہ بحفاظت اتارنے کا تجربہ کامیاب نہ ہو سکا۔ اس پرائیویٹ کمپنی کے ارب پتی بانی ایلن مَسک نے ہفتے کے روز کہا کہ غیر انسان بردار فیلکن راکٹ کو اس تیرتے ہوئے پلیٹ فارم پر اتارنے کی کوشش کی گئی، تاہم یہ راکٹ طے شدہ رفتار سے زیادہ تیزی کے ساتھ اس پلیٹ فارم سے ٹکرایا، جس کے نتیجے میں راکٹ ٹکڑے ہو گیا۔

USA Elektroauto Tesla Elon Musk
مسک نے کہا کہ یہ تجربہ کامیابی کے قریب اور جشن سے دور رہاتصویر: Reuters/L. Nicholson

اپنے ٹوئٹر پیغام میں مَسک کا کہنا تھا، ’یہ تجربہ کامیابی کے انتہائی قریب، تاہم جشن سے دور رہا۔‘ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس سے مستقبل کے حوالے سے راہ کھل گئی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جب اس طرز کی کوشش کی گئی ہے۔ مَسک نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ راکٹوں کو اس طرح سے تیار کرنا کہ انہیں دوبارہ استعمال کیا جا سکے، نہ صرف لانچ کی لاگت کم کرنے میں مددگار ہو بلکہ اس سے آپریشنز میں بھی تیزی آئے گی۔

اس مشن کا بنیادی مقصد امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے پانچ سو پاؤنڈ کا سازوسامان پہنچانا تھا، جس میں متعدد آلات شامل تھے۔ اس سے قبل ایک اور کمپنی کا راکٹ ان اشیاء کو لے جانے کی کوشش کے دوران تباہ ہو گیا تھا۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود چھ خلانوردوں کے لیے کرسمس کے تحائف بھی بھیجے گئے ہیں، جو پچھلے مشن کی ناکامی کی وجہ سے بروقت نہیں پہنچ پائے تھے۔

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود اطالوی خلانورد سمانتھا کرسٹوفوریٹی نے زمین کے مدار سے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا، ’ہُررے، ایک ڈریگن (راکٹ) تحائف لے کر پہنچ رہا ہے۔‘

ڈریگن راکٹ کے اس سفر کے پہلے مرحلے میں اس کے کام آنے والے حصے کو فلوریڈا کے ساحل سے قریب سمندر میں ایک پلیٹ فارم پر اتارنے کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا، تاکہ راکٹ کا یہ ایندھن بردار حصہ دوبارہ استعمال کیا جا سکے۔ اس کے پلیٹ فارم پر اترنے کا مشاہدہ کرنے اسپیس ایکس کی ایک کشتی دس کلومیٹر کے محفوظ فاصلے پر موجود تھی، تاہم یہ حصہ پلیٹ فارم سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا۔