1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسٹوڈنٹس کی بے دخلی، کشمیر میں احتجاج

امتیاز احمد8 مارچ 2014

کرکٹ میچ میں پاکستان کی حمایت کرنے والے طلباء کے حق میں سینکڑوں افراد نے بھارتی زیر کنٹرول کشمیر میں احتجاج کیا ہے۔ دوسری جانب بھارت کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اُس کے اندرونی معاملات میں دخل دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/1BM3o
تصویر: Reuters

جمعے کے روز بھارتی پولیس نے کشمیری طالب علموں کے حق میں نکالی جانے والی احتجاجی ریلی میں شریک جموں و کشمیر کی آزادی کے حامی درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے لیڈر یاسین ملک بھی شامل ہیں۔ ان گرفتاریوں کا مقصد مظاہرین کو سرینگر شہر کے مرکز تک پہنچنے سے روکنا تھا۔ پولیس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق چار مقامات پر پولیس کی مظاہرین کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں لیکن ان میں کوئی بھی شخص زخمی نہیں ہوا۔

اس کے علاوہ کشمیر یونیورسٹی میں بھی احتجاجی مظاہرہ ہوا، جس میں شامل اسٹوڈنٹس نے، ’واپس چلے جاؤ انڈیا‘ والے بینرز اٹھا رکھے تھے۔ ریاست اتر پردیش کے شہر میرٹھ کی سوامی وویک آنند سبھارتی یونیورسٹی کے 66 اسٹوڈنٹس کو گزشتہ اتوار کو ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں بھارت اور پاکستان کے میچ کے بعد مبینہ طور پر پاکستان کی جیت کا جشن منانے کے الزام میں معطل کر دیا گیا تھا۔ ان طالب علموں کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ کی کارروائی کے بعد ریاستی پولیس نے بغاوت کا مقدمہ چلانے کا عندیہ دیا تھا تاہم بعدازاں یہ الزامات واپس لے لیے گئے تھے۔ میرٹھ کا علاقہ بھارتی زیر کنٹرول کشمیر سے تقریباﹰ 900 کلومیٹر دور واقع ہے۔

جمعے کے روز احتجاج کرنے والے مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ کشمیری طلباء پر بغاوت کے علاوہ لگائے جانے والے دیگر الزامات بھی واپس لیے جائیں۔ ان طالب علموں پر مذہب کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے اور یونیورسٹی کی املاک کو نقصان پہنچانے جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔ ملک یاسین کا نیوز ایجنسی اے پی اور دیگر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’بھارتی حکومت اور سول سوسائٹی نے گزشتہ 66 برسوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ تشدد، کشمیریوں کے قتل اور کشمیری طالب علموں کا مستقبل خراب کرتے ہوئے وہ ہمارے آزادی کے لیے جذبات کا خاتمہ نہیں کر سکتے۔‘‘

’پاکستان دخل اندازی نہ کرے‘

ان طالب علموں کو پاکستان میں تعلیم حاصل کرنے کی دعوت دینے پر بھارت نے اسلام آباد حکومت سے شدید احتجاج کیا ہے۔ بھارتی حکومت کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ان کے اندرونی معاملات میں دخل دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’انہیں (پاکستان کو) دوسرے ملکوں کے مسائل حل کرنے سے پہلے اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‘‘