اسمارٹ کاریں، بہت جلد دستیاب
18 جولائی 2014ایک ایسی کار جس میں کوئی بھی سوار نہیں ہے، کار پارک میں بہت آہستہ رفتار سے داخل ہوتی ہے، اگر کوئی پیدل وہاں سے گزر رہا ہو تو یہ کار رُک کر انتظار کرتی ہے۔ پھر ایک تنگ سے پارکنگ کی جگہ میں ریورس ہو کر خود کار طریقے سے یہی کار پارک ہو جاتی ہے۔ اس سارے عمل کے دوران کار کے بمپر وغیرہ پر ذرا سی بھی خراش آنے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔
جس ٹیکنالوجی کی بدولت یہ سب کچھ ممکن ہوا ہے، وہ سویڈن کی مشہور کار ساز کمپنی والوو Volvo اور فرانس کی آٹو پارٹس میکر کمپنی والیو Valeo نے تیار کی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی ابھی تک پروٹوٹائپ اسٹیج میں ہے تاہم چھ برس کے اندر اندر یہ صارفین کو دستیاب ہو سکے گی۔
اس وقت بھی بعض ایسی کاریں موجود ہیں جو خاص حالات میں خودکار طریقے سے خود کو ڈرائیو کر سکتی ہیں۔ مثلاﹰ جرمن کار ساز کمپنی مرسیڈیز کی CLS کُوپے coupé کسی ایسی صورت میں جب ڈرائیور کار کو کسی ممکنہ حادثے سے بچانے میں ناکام ہو جائے، ایک آٹومیٹک طریقے سے خود کو روک سکتی ہے۔ ایک اور جرمن کمپنی BMW کی بعض کاریں بھی ڈرائیور کو مطلع کرتی رہتی ہیں کہ وہ اپنی لین کو چھوڑ کر سفید لائن پر جا رہا ہے اور ٹریفک جام کی صورت میں آٹومیٹک پائلٹ پر جا سکتی ہیں۔
والیو کمپنی کے شعبہ ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ کے ڈائریکٹر گِیلام دیووشَیل کے مطابق، ’’اس حوالے سے بہت سی ٹیکنالوجی پہلے سے ہی موجود ہے، لیکن اب ہم ٹرننگ پوائنٹ یا انتہائی فیصلہ کن مرحلے پر پہنچ گئے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا ہے کہ راڈار اور چیزوں کو شناخت یا ڈیٹیکٹ کرنے والے کیمروں سے متعلق ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کی بدولت کاریں اپنے ارد گرد کی چیزوں کو ’دیکھنے‘ کے قابل ہو گئی ہیں۔ کار کے اندر نصب کمپیوٹرز سڑک کی صورتحال کا تجزیہ کرتے ہیں اور ایسی کاروں کو اس کے مطابق ردعمل کے قابل بناتے ہیں۔
اس تمام تر ترقی کے بعد کار ساز اداروں کو یقین ہے کہ اب وہ 2020ء تک کاروں کے ایسے ماڈلز تیار کر چکے ہوں گے جو خود کار طریقے سے ڈرائیو ہو سکیں گی جبکہ 2030ء تک مکمل طور پر خود کار روبوٹک کاریں مارکیٹ میں دستیاب ہو سکیں گی۔
ماہرین کے مطابق اس طرح حادثات میں بھی نمایاں کمی واقع ہو گی کیونکہ 90 فیصد تک ٹریفک حادثے دراصل انسانی غلطی کا نتیجہ ہوتے ہیں۔